1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین: روس کی چھاتہ بردار فوج خارکیف میں اتر گئی

2 مارچ 2022

یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روسی چھاتہ بردار فوج خارکیف میں اتر گئی ہے اور اس کے بعد سے شہر کی سڑکوں پر جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/47rx1
Russland | Militärübung Zapad-2021 in der Kaliningrad Region
تصویر: Vitaly Nevar/REUTERS

یوکرین کی فوج نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا، "حملہ آور اور یوکرینیوں کے درمیان سڑکوں پر لڑائی ہو رہی ہے۔"

یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں جنگ تیز ہو گئی ہے۔ روسی فوج شہر کے رہائشی علاقوں اور سینٹرل اسکوائر پر شیلنگ کر رہی ہے۔

یوکرین کے وزیر داخلہ کے مشیر انٹن گیراشچینکو نے بتایا کہ بدھ کے روز خارکیف میں فضائی حملے کے نتیجے میں ایک فلائٹ اسکول کے بیرکوں میں آگ لگ گئی۔

ٹیلی گرام پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا، "عملاً خارکیف میں ایسا کوئی علاقہ باقی نہیں بچا ہے جہاں توپ کے گولے نہ گرے ہوں۔ "

خارکیف کی آبادی تقریباً چودہ لاکھ ہے اور یہ روسی سرحد کے قریب واقع ہے۔ گزشتہ ہفتے جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا، یہ شہر اسی وقت سے روسی فوجیوں کے نشانے پر ہے۔

Ukraine-Krieg | Bucha bei Kiew zerstörte russische Fahrzeuge
تصویر: Serhii Nuzhnenko/AP/picture alliance

خارکیف کے گورنر نے بتایا کہ شیلنگ میں اب تک کم از کم 21 افراد ہلاک اور 112 دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔

مشرقی یوکرین میں موجود ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار متھائس بولینگر نے بتایا کہ خارکیف، دارالحکومت کییف اور جنوبی شہر خیرسون پر مسلسل حملے ہورہے ہیں۔

انہوں نے بتایا،" روسی فوج خیرسون قصبے میں موجود ہے۔ یہ روسی فوج کے کنٹرول میں جانے والا یوکرین کا غالباً پہلا بڑا شہرہوگا۔ حالانکہ لڑائی چل رہی ہے اور ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ "

بولینگرنے مزید کہا کہ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ روسی فوج کا جو بہت بڑا قافلہ کییف کی جانب پیش قدمی کررہا ہے اس کا اگلا قدم کیا ہوگا۔ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ فوج کے قافلے کچھ وقت سے کھڑے ہیں۔ یہ سوال بھی اپنی جگہ ہے کہ وہ وہاں کب تک کھڑے رہیں گے کیونکہ اگر وہ زیادہ وقت تک وہیں کھڑے رہے تو وہ اپنے ساتھ جو ایندھن اور خوراک لے کر آئے ہیں وہ ختم ہوجائے گا۔"

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکیتصویر: Ukraine Presidency press service/AFP

روس یوکرین کو 'مٹا دینا'چاہتا ہے، زیلنسکی

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ماسکو نے جمعرات کے روز جب سے یوکرین پر حملہ کیا ہے اس کے بعد سے اب تک تقریباً 6000 روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ روس بموں اور فضائی حملوں کے باوجود ان کا ملک چھین نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا" وہ کییف کے بارے میں ایک چیز نہیں جانتے، ہماری تاریخ کے بارے میں۔ لیکن انہوں نے ہماری تاریخ کو ختم کر دینے کا حکم دیا ہے، ہمارے ملک کو مٹادینے کا، ہم سب کو ختم کردینے کا۔"

زیلنسکی نے کییف کے ٹی وی ٹاور پر، روسی میزائل حملوں کے بعد دنیا بھر کے یہودیوں سے اپیل کی کہ وہ روسی فوجی کارروائی کے خلاف آواز بلند کریں۔ یہ ٹی وی ٹاور اسی جگہ واقع ہے جہاں دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن فوج نے یہودیوں کا قتل عام کیا تھا۔

زیلنسکی نے کہا،" آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے؟ اسی لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ دنیا بھر کے لاکھوں یہودیوں کو اب خاموش نہیں رہنا چاہئے۔ نازی ازم کوخاموشی کی وجہ سے تقویت ملی۔ اس لیے شہریوں کی ہلاکت پر آواز اٹھائیں، یوکرینیوں کے قاتلوں کے بارے میں آواز بلند کریں۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں