1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کےشہر جوس میں کشیدگی اور تناؤ برقرار

27 دسمبر 2010

کرسمس کے موقع پر وسطی نائجیریا کے شہر جوس میں دہشت گردانہ واقعات کے بعد شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر فوج کا سکیورٹی گشت جاری ہے۔ اس کے باوجود شہر میں کشیدگی قائم ہے۔

https://p.dw.com/p/zqJv
جَوس شہر میں کھڑا فوجی ٹینکتصویر: picture-alliance/dpa

جوس شہر میں خوف و ہراس کے ساتھ ساتھ شدید تناؤ اور کشیدگی کی فضا بدستور قائم ہے۔ شہر میں فوجی دستے تعینات ہیں اور ان کی موجودگی کے باوجود پیر کے روز بھی ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں اکا دکا جھڑپوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ کچھ جگہوں سے دھوئیں کے گہرے بادل بھی فضا میں بلند ہوتے دیکھے گئے۔ پیر کے روز مشتعل مظاہرین کچھ دیر کے لئے شہر کی سڑکوں پر اندھا دھند بھاگتے ہوئے بھی دیکھے گئے، لیکن وہ فوج کی موجودگی کے باعث جلد ہی منتشر ہو گئے۔

Nigeria religiöse Gewalt 2001
جَوس میں گزرتے شہریوں کی تلاشی کا عملتصویر: picture-alliance/ dpa

جوس شہر کے پولیس کمشنر عبدالرحمٰن اکانو نے تصدیق کی ہے کہ ایک شخص کی ہلاکت کے علاوہ مزید ایک دو گھروں کو نذر آتش بھی کر دیا گیا ہے۔ اکانو کے خیال میں شہر میں بدامنی کی فضا اب پوری طرح موجود نہیں ہے۔ پولیس کمشنر نے مزید بتایا کہ شہر میں امن و سلامتی کی بحالی تک فوج کا گشت جاری رکھا جائے گا۔ کرسمس سے پہلے کی شام جن علاقوں میں بم پھٹے تھے، وہاں خاص طور پر شدید خوف و ہراس اور تناؤ ابھی تک برقرار ہے۔

جوس شہر نائجیریا کی ریاست پلیٹو کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کے گورنر جونا ڈیوڈ نے نوجوانوں کو تلقین کی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور منافرت اور کشیدگی پیدا کرنے والے مشکوک عناصر کے بارے میں حکومت کو مطلع کریں تا کہ ان کو حراست میں لیا جا سکے۔ نائجیریا کے نائب صدر نمادی سامبو کو کل اتوار کے روز جوس شہر کا دورہ کرنا تھا لیکن یہ دورہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ قومی پولیس کے نائب سربراہ نے جوس شہر پہنچ کر مزید سکیورٹی یونٹوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا ہے۔ ادھر صدر گڈلک جوناتھن نے فسادیوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا حکم دے رکھا ہے۔

Nigeria religiöse Gewalt 2001
ایک مشتبہ شخص کی گرفتار کرنے کا عملتصویر: AP

جوس میں کرسمس کے دنوں میں کم از کم سات بم حملوں میں تقریباً تین درجن افراد ہلاک اور 74 زخمی ہو گئے تھے۔ جوس اور اس کے گرد و نواح میں مسلمانوں اور عسیائیوں کے درمیان ہونے والے فسادات میں اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ شہر کے متحارب مسیحی اور مسلمان گروہوں کے درمیان کشیدگی کا سبب غیر متوازن اقتصادی تقسیم بتائی جاتی ہے۔ شہر کی عسیائی آبادی کا تعلق قدیم مقامی آبادی سے ہے اور یہ زیادہ تر جوس کے جنوبی حصے میں مقیم ہیں۔ مسلمانوں کا ہاؤسا فولانی (Hausa-Fulani) گروپ گزشتہ برسوں کے دوران وہاں آ کر جوس کے شمال میں آباد ہوا ہے۔

جوس میں دہشت گردانہ واقعات نے اہم افریقی ملک نائجیریا کی مجموعی سیاسی صورت حال کو بھی متزلزل کر رکھا ہے۔ اسی ملک میں اگلے سال اپریل میں صدارتی الیکشن کا انعقاد ہونا ہے اور اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو مزید عدم استحکام اور بے سکونی سے ممکنہ طور پر صدارتی انتخابی عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں