1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک اور سیاسی عمل: نائجیریا

14 جولائی 2010

جون کے اواخر ميں فيس بک کے 400 ملين سے زيادہ صارفین ميں ايک اور نماياں شخصيت کا اضافہ ہو گيا ہے۔ نائيجيريا کے صدر گڈلک جوناتھن تقريباً روزانہ ہی اپنے فيس بک پيج پر عصرِ حاضر کے اہم موضوعات پر اظہار خيال کرتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/OIRb
نائجیریا کے صدر گٹ لک جوناتھن: فائل فوٹوتصویر: AP

نائيجيريا کے دارالحکومت ابوجا ميں قصر صدارت کی طرف سے اس نئی پيشکش ميں عوام بہت زيادہ دلچسپی لے رہے ہيں۔ صدر جوناتھن کو فيس بک پر آئے ہوئے ابھی دو ہفتے بھی نہيں ہوئے ليکن اس تھوڑے سے عرصے ہی ميں ايک لاکھ سے زائد افراد نے اس پیج ميں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اگرچہ جرمن چانسلر انگیلا ميرکل کا فيس بک پيج اس سے کہيں زيادہ پرانا ہے ليکن اس ميں دلچسپی لينے والوں کی تعداد اب تک 40 ہزار سے آگے نہيں بڑھی ہے۔ تاہم نائيجيريا کے صدر کا امريکی صدر باراک اوباما سے کوئی موازنہ نہيں کيا جا سکتا، جن کے پيج پر رجسٹرڈ ناظرین کی تعداد 10 ملين سے زيادہ ہے۔

Iphone Facebook
فیس بک کا پیجتصویر: picture alliance / dpa

انٹرنيٹ کے صارفين اپنے فيس بک پيج پر اپنے خيالات کو تحرير کی شکل دے سکتے ہيں۔ فيس بک کو استعمال کرنے والے دوسرے افراد ان تحريروں کو پڑھ کر اُن پر تبصرے کر سکتے ہيں اور وہ يہ بھی بتا سکتے ہيں کہ انہیں يہ پيج پسند آيا يا نہيں۔ تب انہيں اس متعلقہ پيج ميں دلچسپی لينے والوں ميں شمار کيا جانے لگتا ہے اور اس کے ساتھ ہی انہيں اس صفحے پر لکھی جانے والی نئی تحريروں کے بارے ميں خود بخود اطلاع ملنے لگتی ہے۔

نائيجيريا کے ايک انٹرنيٹ کيفے ميں ايک خاتون نے کہا کہ اس طرح نائيجيريا کے عوام کو يہ موقع ملا ہے کہ وہ گرفتاری يا تعاقب کے خوف کے بغير سياستدانوں کو براہ راست اپنی رائے بتا سکتے ہيں۔ اس طرح عوام اور سياستدانوں کے درميان خليج کم ہوتی ہے۔ نائيجيريا کے سياستدان بھی فيس بک کو اپنے عوام سے تبادلہء خيالات اور مسائل حل کرنے کا ايک اچھا ذريعہ سمجھتے ہيں۔ صدر جوناتھن کے لئے اس شعبے ميں مصروف کار ياکوبو موسٰی نے کہا:’’اپنے فيس بک کے لئے صدر خود لکھتے ہيں۔ اس پيج پر جو کچھ تبصرے لکھے جاتے ہيں، وہ بسا اوقات صدر کے فيصلوں پر اثر انداز بھی ہوتے ہيں۔‘‘

Nigeria Jonathan Goodluck
نائجیریا کے صدر: فائل فوٹوتصویر: AP

نائيجيريا کے صدر جوناتھن اپنے فيس بک پيج پر ملک کے بہت سے مسائل کو موضوع بنتے ہیں مثلاً وہ بجلی کی انتہائی کم پيداوار يا نائيجر ڈيلٹا کے ماحولياتی مسائل پر لکھتے ہیں۔ اُن کی تحريروں پر عوام بھر پور طور پر تبصرے اور رائے زنی کرتے ہيں۔

رپورٹ: محمد اول، تھومس موئش / شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں