غزہ پر تازہ اسرائیلی حملے، تین بچّے ہلاک
2 جنوری 2009ستائیس دسمبر سے جاری اب تک کے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں430 فلسطینی ہلاک اور تقریباً 2200 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک شدگان میں100 سے زائد عام شہری ہیں، جن میں بچّوں اور خواتین کی خاصی تعداد شامل ہے۔
غزہ پٹی پر اسرائیل کے میزائل حملوں کو بند کروانے کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو آج جمعہ کو ایک اور دھچکہ تب لگا جب اسرائیلی فضائیہ نے کم از کم بیس جگہوں پر بمباری کی۔ تازہ حملوں میں ایک ہی گھر کے اندر موجود دو فلسطینی ہلاک ہوگئے۔ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق ایک اور حملے میں تین بچّے ہلاک ہوگئے ہیں۔ جواب میں فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیل کی بندرگاہ Ashkelon پر راکٹوں سے حملہ کیا۔
اسرائیلی افواج نے دعویٰ کیا کہ جمعہ کو کئے گئے حملوں میں ہتھیاروں کے ایک بڑے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں حماس کے متعدد راکٹ لانچرز اور میزائلوں کو تباہ کردیا گیا۔
جمعرات کو اسرائیلی حملے میں حماس کے سرکردہ سیاسی رہنما نذار ریان کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکام نے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے ممکنہ خودکش بم حملوں کے خدشات کے پیش نظر مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے کو بھی سیل کردیا۔ اسرائیل نے تمام حساس چیک پوائنٹس پر سیکیورٹی کو مزید چوکس کردیا اور وہاں فلسطینی شہریوں کی نقل و حمل پر تقریباً پابندی عائد کردی۔
اگرچہ عالمی سطح پر فریقین کے مابین فائر بندی کا معاہدہ کرانے کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں، اور امیدیں بھی ہیں، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے تازہ بیان سے فی الحال ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اسرائیل اپنے حملے روکنے کے موڑ میں نہیں ہے۔ حماس کے راکٹ حملوں سے متاثرہ ایک علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ایہود اولمرٹ نے کہا: ’’ہمیں کوئی جنگی جنون نہیں ہے۔ لیکن ہم جنگ سے گھبراتے بھی نہیں، ہمیں یہ ثابت کرنے کی بھی ضرورت نہیں کہ ہم کتنی زبردست طاقت کے مالک ہیں۔ ضرورت پڑنے پر، اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے، ہم یہ طاقت استعمال کریں گے۔ اور جہاں تک غزہ کے شہریوں کی ضروریات کا تعلق ہے ہم اُس کا خیال رکھیں گے۔‘‘
غزہ پٹی پر حملوں کے تعلق سے اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی کے موٴقف میں بھی کوئی ابہام نہیں ہے۔ لیونی کئی مرتبہ یہ کہہ چکی ہیں کہ حماس کے خلاف جنگ طویل المدتی ہے۔
’’یہ تنازعہ طویل المدتی ہے۔ یہ جنگ چند روز کی نہیں ہے۔ اسرائیل نے حماس پر واضح کردیا ہے کہ اب حالات پوری طرح سے بدل گئے ہیں۔ ہم اُن کے راکٹ حملوں کو مزید برداشت نہیں کریں گے بلکہ ہم حملہ کریں گے، اور وہ بھی بھرپور طریقے سے۔‘‘
اگر اسرائیل کے چوٹی کے سیاست دانوں کی طرف سے ایسے بیانات سامنے آرہے ہیں تو حماس کی لیڈرشپ بھی خاموش نہیں بیٹھی ہے۔ حماس تنظیم نے کہا ہے کہ وہ بھرپور طریقے سے اسرائیلی حملوں کا جواب دے گی۔
دریں اثناء آج جمعہ کو نماز کے بعد انڈونیشیاء، اور پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ انڈونیشیاء میں دس ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت جکارتہ میں امریکی سفار خانے کے باہر اسرائیلی حملو ں کے خلاف زبردست مظاہرےکئے۔