جی بیس گروپ کی کامیاب سمٹ
16 نومبر 2008ہفتے کے روز امریکی دارلحکومت میں منقعد ہونے والی اس ہنگامی سمٹ کے دوسرے اور آخری دن کے اختتام پر امریکی صدر جورج ڈبلیو بش نے اس سمٹ کو کامیاب قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سمٹ میں کچھ بنیادی اصول وضع کئے گئے ہیں جن کے تحت عالمی مالیاتی منڈیوں میں نئی صدی کے تقاضوں کے مطابق کچھ تبدیلیاں کی جائیں گی۔ صدر بش نےکہا کہ نئے تقاضوں کے مطابق موجودہ عالمی مالیاتی نظام کے بنیادی ڈھانچے کو شفاف اور منصفانہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نےکہا کہ یہ ضروری ہے کہ منڈیوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ریگولیٹر اور سرمایا کار باخبر رہیں۔
دوسری طرف سمٹ کے تمام شرکا نےکہا کہ عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے ترتیب دئے جانے والے ایکشن پلان میں موجودہ عالمی مالیاتی منڈیوں کے نظام میں اصلاحات تجویز کی جائیں گی۔ ان اصلاحات میں میں بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں موجود ریگولیٹری خرابیوں کو دور کرنا اور شفافیت کو یقینی بنانا سرفہرست ہوگا۔
اس سمٹ میں شامل شرکا نے اس بات پر اتفاق رائےظاہر کیا کہ مالیاتی نظام میں قواعد و ضوابط میں اضافے کے علاوہ اکتیس مارچ دو ہزار نو تک تمام ضوابط کی تفصیلات طے کرلی جائیں گی۔ جی بیس گروپ میں شامل ممالک کے وزرائے خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ برس اپریل تک اُن تمام تجاویزکو باقاعدہ نکات کی شکل دیں جو واشنگٹن منعقدہ ہنگامی سمٹ میں تمام شرکا نے باہمی اتفاق رائے کے ساتھ منظور کی ہیں۔ آئندہ برس ماہ اپریل میں جی بیس ممالک کا ایک اور اجلاس بلایا جائے گا۔ جس میں ایک مرتبہ پھر جی بیس ممالک کا گروپ مجوزہ منصوبے پر نظر ثانی کرے گا۔ واشنگٹن منعقدہ جی بیس گروپ کی ہنگامی سمٹ میں شامل تمام عالمی رہنماوں نے عہد کیا ہے کہ مالیاتی منڈیوں میں منصفانہ نظام ممکن بنایا جائے گا۔
جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے اس سمٹ کے اختتام پر اس سمٹ کو ایک کامیاب کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سمٹ میں شامل تمام شرکا نے مالیاتی بحران کا ایک مناسب اور منطقی حل تلاش کر لیا ہے۔ میرکل نے کہا کہ اس سمٹ میں تمام رہنماوں نے متفقہ طور پر ایک ایسے کنٹرول سسٹم بنانے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت عالمی سطح پر مالیاتی منڈی ، یا منڈی میں کردار ادا کرنے والے افراد یا پھر دیگر عوامل اور مصنوعات کا بنظر عمیق جائزہ لیا جا سکے تاکہ عالمی مالیاتی نظام میں کوئی عدم توازن یا خرابی پیدا نہ ہو۔
اس سمٹ میں چین ، بھارت اور برازیل کی بھی شرکت نمایاں رہی۔ واضح رہے کہ اس ہنگامی سمٹ کو اس وقت منعقد کیا گیا جب بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے سن دو ہزار نو میں عالمی سطح پر کساد بازی کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔