مالیاتی بحران: جی بیس ممالک اہم نکات پر متفق
15 نومبر 2008اس حوالے سے جو اطلاعات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق جی بیس ممالک مالیاتی بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو مضبوط بنائیں گے جس کے زریعے بحران کا شکار بینکوں کی امداد کی جا سکے گی۔ جاپانی حکومت نے عالمی بینک کے فنڈ کے لیے رقم کو دوگنا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مالیاتی نظام میں قواعد و ضوابط میں اضافے کے علاوہ اکتیس مارچ دو ہزار نو تک تمام ضوابط کی تفصیلات طے کرلی جائیں گی۔ اپریل دو ہزار نو کے اختتام تک جی بیس ممالک کا ایک اور اجلاس بھی بلایا جائے گا۔ ایک اور فیصلے کے مطابق چین، جاپان اور جنوبی کوریا اپنے درمیان اپنی اپنی کرنسیوں کے تبادلے کی شرح میں اضافے پر متفق ہوگئے ہیں۔
عالمی مالیاتی بحران کے حل کے لیے امریکی کی میزبانی میں جی بیس ممالک کا سربراہی اجلاس دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اس اجلاس میں نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما شریک نہیں ہو ئے تاہم ان کی جگہ ان کے نمائندے اس اجلاس میں شریک رہے۔ گزشتہ روز اجلاس کے آغاز سے قبل یورپی یونین نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ عالمی سطح پر سرمائے کی نقل وحرکت کو زیادہ بہتر طور پر منظم کیا جانا چاہیئے۔ جرمن وزیر خزانہ پئیراشٹائن بروک نے کہا ہے کہ اس اجلاس کی کامیابی اسی صورت میں ممکن ہو سکے گی اگر عالمی رہنما ریگولیٹری فریم ورک کے مینڈیٹ پر متفق ہو جائیں۔ جرمن چانسلرانگیلا میرکل نے اجلاس کے آغاز سے پہلے یہ امید ظاہر کی تھی کہ اس اجلاس کے ٹھوس نتائج پرآمد ہوں گے۔