1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین جنگ خوراک و توانائی کے عالمی بحران کا سبب بن سکتی ہے

14 مئی 2022

دنیا کی سات مضبوط ترین معیشتوں پر مشتمل ممالک کے گروپ جی سیون نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ خوراک اور توانائی کے ایک عالمی بحران کو جنم دے رہی ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان غریب ممالک کو پہنچنے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4BIj8
Deutschland | G7 Außenministertreffen
تصویر: Kay Nietfeld/AFP/Getty Images

۔ جی سیون ممالک نے یوکرین میں موجود اناج کے ذخائر کی روسی ناکہ بندی ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔

جرمنی کے بحیرہ بالٹک کے ساحل پر منعقدہ تین روزہ کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں جی سیون ممالک نے چین سے بین الاقوامی پابندیوں کااحترام کرتے ہوئے یوکرین جنگ کے معاملےپر روس کا ساتھ نہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یوکرین پر روسی حملے سے پیدا ہونے والے عالمی بحران پر جی سیون وزرائے خارجہ کا اجلاس

اعلامیے کے مطابق ''روس کی جارحانہ جنگ نے حالیہ تاریخ کے خوراک اور توانائی کے بدترین بحران کو پیدا کر دیا ہے جس سے اب دنیا کے غریب ترین ممالک کوخطرات درپیش ہیں۔‘‘

کانفرنس کا اعلامیہ

اس اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ، ''ہم دنیا میں خوراک کی سلامتی کے بحران کو روکنے کے لیے ایک منظم کثیرالجہتی ردعمل میں تیزی لانے کے لئے پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں اپنے کمزور شراکت داروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘‘

Deutschland Weissenhaus | G7 AussenministerInnen-Treffen | Annalena Baerbock, deutsche Außenministerin
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک جی سیون کی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئےتصویر: Felix Zahn/photothek/picture alliance

جی سیون ممالک نے بیجنگ حکومت پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی خودمختاری اور آزادی کی حمایت کرے اور ‘‘روسی جارحیت میں اس کی مدد نہ کرے۔‘‘

کیا جرمنی جی سیون سمٹ میں بھارت کو مدعو کرے گا؟

 جی سیون گروپ برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ پر مشتمل ہے۔ گروپ کے حالیہ اجلاس کو رکن ممالک کے لیے یوکرین جنگ کے وسیع  سیاسی و جغرافیائی اثرات، خوراک اور توانائی کی سیکیورٹی اور دنیا بھر میں جاری ماحولیاتی بحران اور کورونا وبا سے نمٹنے کے لئے تبادلہ خیال کا ایک اہم موقع تصور کیا گیا ہے۔

اختتامی بیانات کے ایک سلسلے میں ان ممالک کے نمائندوں نے افغانستان سے لیکر مشرق وسطی تک کی صورتحال سمیت  وسیع عالمی امور سے متعلق بات کی ہے۔ 

ش ر/ ع ح (اے پی)