1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوم مئی: دنیا بھر میں ریلیاں، ترک مظاہرین کے خلاف کارروائی

مقبول ملک1 مئی 2015

مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر یکم مئی جمعے کے روز بہت سے ملکوں میں محنت کشوں کے حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ ترکی میں سکیورٹی فورسز نے مشتعل مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی۔

https://p.dw.com/p/1FIpa
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Toprak

دنیا کے بہت سے ملکوں سے ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق آج یوم مئی کے موقع پر لاکھوں انسانوں نے امریکی شہر شکاگو کے عشروں پہلے مارے جانے والے ان بہت سے شہداء کی یاد میں احتجاجی مظاہرے کیے جن کی اسی روز ہلاکت کی نسبت سے دنیا بھر میں ہر سال مئی کے مہینے کی یکم تاریخ کو مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں شرکاء نے محنت کشوں کے لیے سماجی انصاف اور انہیں ان کے جائز حقوق دیے جانے کا مطالبہ کیا۔

مجموعی طور پر یہ مظاہرے پرامن رہے لیکن ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں اس موقع پر مظاہرین کا پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا، جس دوران شرکاء نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے جواباﹰ آنسو گیس اور بکتر بند گاڑیوں سے پھینکی جانے والی پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔

ترک حکومت نے آج مئی ڈے کے موقع پر استنبول میں ہر طرح کے مظاہروں پر پابندی لگا رکھی تھی اور شہر میں ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ لیکن پھر بھی یوم مئی کے جلوس میں شامل سینکڑوں مظاہرین نہ صرف چھوٹے چھوٹے گروپوں کی صورت میں شہر کے وسطی حصے میں جمع ہونے میں کامیاب ہو گئے بلکہ انہوں نے استنبول کے مشہور تقسیم اسکوائر تک مارچ کرنے کی کوشش بھی کی۔

اس بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ استنبول کا شہر جغرافیائی طور پر یورپ میں بھی شمار کیا جاتا ہے اور ایشیا میں بھی۔ لیکن اس شہر کی بہت بڑی آبادی کی وجہ سے کئی ماہرین اسے ’یورپ کا سب سے بڑا شہر‘ بھی کہتے ہیں۔ آج اسی ترک شہر میں حالت یہ تھی کہ ہزارہا سکیورٹی اہلکاروں نے اسے سربمہر کر رکھا تھا۔ لیکن حکام جس ناخوشگوار صورت حال سے بچنا چاہتے تھے، اس سے پھر بھی نہ بچا جا سکا۔

استنبول کا تقسیم اسکوائر روایتی طور پر بائیں بازو کے ترک سیاسی حلقوں کی طرف سے ہر سال یوم مئی کے موقع پر احتجاجی مظاہروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور 2013ء میں اسی موقع پر وہاں ایسی بدامنی شروع ہو گئی تھی، جو کئی ہفتوں تک جاری رہی تھی۔ آج اسی علاقے میں مظاہروں اور پولیس کی طرف سے طاقت کے استعمال کے دوران شرکاء نے نہ صرف پولیس پر پتھراؤ کیا اور شیشے کی بوتلیں پھینکنے کے علاوہ پٹاخے بھی استعمال کیے بلکہ پولیس کو بھی واٹر کینن کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے شیل فائر کرنا پڑے۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا۔

استنبول کے برعکس ترک دارالحکومت انقرہ میں بھی یوم مئی کے موقع پر جلوس نکالے گئے، جن میں ہزاروں مظاہرین شریک ہوئے لیکن وہاں کا ماحول مجموعی طور پر پرامن رہا اور مزدور دوستی کے مظہر گیت گاتے ہوئے مظاہرین مارچ کے اختتام پر منتشر ہو گئے۔

Frankreich Femen Protest bei le Pen Auftritt Maiparade
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Mori

پیرس میں برہنہ خواتین کا مظاہرہ

آج یوم مئی کے موقع پر فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران اس پارٹی کی خاتون رہنما مارِین لےپَین کو اس وقت مداخلت کا سامنا کرنا پڑا، جب وہاں تین برہنہ خواتین مظاہرین نے، جنہوں نے اپنی قمیضیں اتار رکھی تھیں، احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ لےپَین اپنی تقریر میں موجودہ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور سابق ملکی صدر نکولا سارکوزی جیسے اپنے مخالفین پر زبانی حملے کر رہی تھیں، جب برہنہ خاتون مظاہرین نے اس پارٹی کی سیاسی سوچ کی علامتی مذمت کرتے ہوئے ’نازی سلیوٹ‘ کرنا شروع کر دیے۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وسطی پیرس میں ہونے والی اس تقریب سے مارِین لےپَین نے اپنی پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’(نئے اور پرانے) ملکی حکمرانوں نے بہت بڑی تعداد میں تارکین وطن کو فرانس میں قدم جمانے کا موقع دیا ہے۔ انہوں نے مسلم بنیاد پرستی کے دستی بم کی پِن نکال دی ہے اور کسی بھی معاملے میں جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں، صرف وہی درست ہے۔‘‘

دیگر رپورٹوں کے مطابق ایشیا اور افریقہ کے بہت سے شہروں کے ساتھ ساتھ آج یورپ کے درجنوں بڑے شہروں میں، جن میں برلن، ایتھنز، ماسکو، لندن اور میڈرڈ بھی شامل تھے، یوم مئی کے موقع پر دنیا بھر کے مزدور طبقے کے حق میں مظاہرے کیے گئے۔ ایشیا میں ایسے ہی مظاہرے جنوبی ایشیا میں بھی کیے گئے جبکہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول، تائیوان کے دارالحکومت تائی پے اور فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں نکالی گئی ریلیوں میں شرکاء کی تعداد ہزاروں میں رہی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید