1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی شہروں میں 30 کی رفتار سے گاڑیاں چلیں گی

27 جنوری 2020

گاڑيوں کی رفتار کی حد مختص کرنے والے شہروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے انسانوں اور ماحول کو کیا ملے گا؟

https://p.dw.com/p/3Wsfd
Deutschland Berlin Tempo 30
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

آئندہ ماہ کے وسط میں اسٹاک ہوم میں عالمی ادارہ صحت کی کانفرنس منعقد ہو گی جس میں قومی ٹرانسپورٹ وزراتوں  کے نمائندے 2030ء تک کے لیے ٹریفک کی رفتار طے کرنے سے متعلق اپنی اپنی حکمت عملی پیش کریں گے۔ ٹیمپو 30 کو دنیا بھر کے معیار کے طور پر نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔ لیکن یہ اقدام کیسا رہے گا؟

جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر میں یہ اقدام سینیٹ کی طرف سے اُٹھایا گیا۔ اس شہر میں 3.7 ملین افراد آباد ہیں اور ہر سال اس شہر کی آبادی میں بیس ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے برلن کی سینیٹ کو روڈ ٹریفک کے شور اور اس کے سبب پیدا ہونے والی فضائی آلودگی جیسے اہم مسائل کا حل تلاش کرنا تھا۔

برلن جرمنی کے ان شہروں میں سے ایک ہے جنہوں نے یورپی یونین کے کمیشن کی طرف سے مختص شدہ اوسطاً سالانہ 40 مائکروگرام نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ فی مکعب میٹر ہوا کے اخراج کی حد سے تجاوز کیا ہے۔ فیڈرل انوائرمنٹ ایجنسی (یو بی اے) کے مطابق ، سڑک کے ٹریفک سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگیوں کے مُضر اثرات شہریوں کی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔ خاص طور سے دمے جیسی مضر بیماری شہریوں کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔ 

Deutschland Berlin Tempo 30
برلن کا مرکزی علاقہ پوٹسڈامر پلٹستصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

 

جرمن دارالحکومت میں ٹیمپو 30 کی کامیابی

برلن جرمنی کا پہلا شہر ہے، جہاں ٹیمپو 30 کے نفاذ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ سینیٹ کے ترجمان ژان تھامسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اپریل 2018 ء سے ہم نے ٹیمپو 30 یعنی ٹریفک کے لیے تیس کلو ميٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی حد مختص کر کے ٹریفک ٹیسٹ کیا۔ ٹریفک کی رفتار پر اس حد کے لگنے کے بعد ہم نے ایک سال تک اس کے اثرات کی پیمائش کی اور اس کا اندازہ لگایا۔ نتیجہ یہ سامنے آیا کہ اس ایک سال کے دوران ٹیمپو 30 کے سبب نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج اوسطاً تقریبا 2.3 مائکروگرام مکعب بیرونی ہوا میں کم رہا۔ یہ NO2 یا نائٹرجن ڈائی آکسائیڈ کےارتکاز میں چار فیصد کی کمی کے مساوی ہے۔‘‘

2018 ء کے مقابلے میں 2019 ء میں شہری علاقوں میں پیمائش کرنے والے تمام 17 اسٹیشنوں پر کم اوسط قدر طے کی گئی تھی۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے اعداد و شمار ہر گھنٹے پر جمع کیے جاتے ہیں۔ فروری 2020ء سے سینیٹ برلن میں ہوا کے معیار کی پیمائش کے نیٹ ورک کا ایک ایپ فراہم کرنا چاہتی ہے تاکہ کسی بھی وقت ڈیٹا تک موبائل رسائی حاصل کی جاسکے۔

 

دنیا بھر میں ٹیمپو 30 کا پہلا کامیاب تجربہ جرمن صوبے لوور سیکسنی کے ایک چھوٹے سے قصبے بوکسے ہوڈے میں کیا گیا۔ ہیمبرگ کے جنوب مغرب میں واقع 40،000 نفوس پر مشتمل اس شہر میں ، 1980 ء کے عشرے کے اوائل میں کئی منزلہ مکانات والا ایک نیا رہائشی علاقہ تعمیر کیا گیا تھا۔ شہر کے مرکز سے بالکل نزدیک ۔ جب اس نئے رہائشی علاقے میں ٹیفک کی آمد و رفت میں تیزی پیدا ہونے لگی تو اس قصبے کے پُرانے رہائشیوں نے شور کرنا شروع کر دیا۔  14 نومبر 1983ء  کو پہلے ٹیمپو 30 سائن بورڈز یا نشانات لگائے گئے تھے۔ اس وقت کے میئر  نے موٹر گاڑیوں  کے راستے کو تنگ کرنے کے لیے پھولوں کے برتن نصب کروا دیے تھے۔

کیا ٹیمپو 30 وقت کا ضیاع ہے؟

رواں برس کے آغاز میں بیلجیم کے شہر برسلز کی سٹی انتظامیہ نے اعلان کیا کہ وہ یکم جنوری 2021 کو پورے علاقے میں ٹیمپو 30 یا تیس کی رفتار کی حد میں توسیع کرنا چاہے گی۔ ٹیمپو 30 فی الحال بیلجیم کے دارالحکومت کے آدھے سے زیادہ علاقے پر لاگو ہوتا ہے۔

Niederlande Tempolimit l Geschwindigkeitsbegrenzung l Grenzübergang A61 Venlo
یورپ کے دیگر شہروں میں بھی ٹیمپو 30 لاگو کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ تصویر: picture alliance/R. Goldmann

پونٹی ویدرا نے بالکل مختلف راستہ اختیار کیا ہے: 20 سال قبل  اس شمال مغربی ہسپانوی شہر میں بڑے پیمانے پر گاڑیوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ 2007 ء میں یہاں آخری بار ٹریفک کا شور سنائی دیا تھا۔ ۔

ریگینا گوئنتر جرمن دارالحکومت کو گاڑیوں سے پاک بنانے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔ برلن کی سینیٹر برائے ٹرانسپورٹ نے تقریباً 20 سال قبل اپنی موٹر کار کو ترک کر دیا تھا۔ وہ کہتی ہیں،'' میں ایک دن میں کم از کم چار گھنٹے برلن میں پیدل چلتی ہوں۔ اس طرح میں شہر کو بہت اچھی طرح سے دریافت کر سکتی ہوں۔‘‘

ژ ک/ ک م/ ع س

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں