1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیبرون میں مبصر مشن کا خاتمہ، جرمنی کا اظہار افسوس

2 فروری 2019

بیس سال سے بھی زائد عرصہ تک بین الاقوامی مبصر مشن غرب اردن کے شہر الخلیل یا ہیبرون میں فعال رہا۔ اسرائیل نے اب اس مشن کی مدت میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جرمن حکومت نے اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3CbwC
تصویر: picture-alliance/AP/M. Mohammed

جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق، ’’ٹی آئی پی ایچ ان بین الاقوامی کوششوں کا حصہ تھا، جو مشرق وسطی تنازعے کی شدت کم کرنے یا اس کے حل کے لیے کی جا رہی ہیں۔ اب کسی متبادل کے بغیر یہ ختم ہو گیا۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ’Temporary International Presence in Hebron‘ نے اکتیس جنوری کو اس معاہدے کی ختم ہونے والی میعاد میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا، ’’ہم کسی ایسے بین الاقوامی مشن کو مزید کام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے،جو ہمارے ہی خلاف کام کر رہا ہو۔‘‘

Alltagsszenen in Hebron
تصویر: picture-alliance/W. Hashlamoun

ہیبرون یا الخلیل ایک منقسم شہر ہے، جہاں دو لاکھ فلسطینی اور کئی ہزار یہودی آباد ہیں۔ ان یہودیوں کو فوجی دستے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ کے مطابق، ’’الخلیل ایک ایسی جگہ ہے، جہاں مشرق وسطی تنازعے کی شدت کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے، بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی کی وجہ سے شفافیت پیدا ہوئی اور تناؤ میں کمی واقع ہوئی۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ فریقین کی جانب سے تسلیم شدہ مشن نے فلسطینیوں اور یہودیوں کے مابین جھگڑے و فساد کو ختم کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، ’’اب یہ سب کچھ کرنے کے بارے میں لازمی سوچنا ہے کہ الخلیل میں تشدد میں کوئی اضافہ نہ ہو۔‘‘

اسرائیل کی جانب سے ان مبصرین پر پہلے بھی تنقید کی جاتی رہی ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس مشن کا حصہ ایک سوئس شہری کو ایک اسرائیل نوجوان کو چہرے پر تھپڑ مارنے کی وجہ ملک بدر بھی کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک اور واقعے میں اس مبصر مشن کے ایک رکن نے ایک اسرائیلی یہودی آباد کار کی گاڑی کے ٹائر کاٹ دیے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان واقعات کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہیں۔

اسرائیلی اخبار ’ہاریٹز‘ نے لکھا ہے کہ دسمبر میں اس مشن کی ایک داخلی رپورٹ میں اسرائیل  کو بین الاقوامی قوانین کی متعدد خلاف ورزیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق فلسطینی اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں آزادی سے گھوم پھر بھی نہیں سکتے۔

یروشلم کے معاملے پر یورپی رد عمل

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں