گلے لگانا اور بوسہ دینا، قابل اعتراض کیوں؟
9 جولائی 2019پاکستانی اداکار اور کامیڈین یاسر حسین نے ڈی ڈبلیو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سمجھ ہی نہیں پا رہے کہ آخر انہوں نے ایسا کیا کیا کہ لوگ اس پر گفتگو کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا،''ریڈ کارپٹ پر مرد اور خواتین اداکار گلے ملتے ہیں اور بوسہ بھی لیتے ہیں، مغرب میں بھی اور پاکستان میں بھی۔ تو میں نے کون سا ایسا کام کر دیا تو پہلے نہیں ہوا۔‘‘ یاسر حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے تو اقراء عزیز کو شادی کی پیش کش کی ہے۔ پاکستان میں تو ویسے بھی اداکاروں کی کوئی عزت نہیں کرتا۔ اس لیے انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے کہ لوگ کیا کہیں گے۔
واضح رہے کہ لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب کے دوران یاسر حسین نے ماڈل اقراء عزیز کو شادی کی پیشکش کی، انہیں گلے لگایا اور کس کیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے انہیں 'غیر اسلامی‘ کہا اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے غیر اخلاقی حرکت کی۔ اس حوالے سے صحافی تنزیلا مظہر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ہمارا معاشرہ ابھی تیار نہیں ہے۔ اگرکسی لڑکی نےکسی مرد کا ہاتھ پکڑا ہوا، ہو تو اسے معیوب سمجھا جاتا ہے۔ پولیس کی بھی یہی تربیت کی گئی ہے۔ میری ایک تصویر دو لڑکوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی لیکن اس تصویر میں میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہوں۔‘‘ تنزیلا کہتی ہیں کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ سوشل میڈیا پر کون اخلاقیات کا درس دے رہا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''معاشرے ميں ایسے افراد بھی ہیں جو فیئر ویل پارٹی کا انعقاد کرنے پر استاد کو قتل کر دیتے ہیں۔ تو سوشل ميڈيا پر لوگوں کے پاس طاقت آ گئی ہے کہ وہ کسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔‘‘
دوسری جانب یاسر حسین کی رائے میں جو کچھ ہوا وہ فل بدی تھا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مجھے لوگ کہہ رہے ہیں کہ بچے ٹی وی پر دیکھیں گے تو ان پر کیا اثر پڑے گا۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ کیا وہ نہیں جانتے کہ بچے اپنے فونز پر کیا کچھ دیکھ رہے ہیں؟ ٹی وی پر فلموں میں کیا کچھ دیکھ رہے ہیں؟ ‘‘ یاسر حسین نے کہا کہ کون سے پاکستانی ڈراموں میں لڑکے لڑکی گلے ملتے نہیں دکھائے جاتے؟ یہ حیران کن ہے کہ لوگ کس بات پر بحث کر رہے ہیں۔