1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں

20 اگست 2022

پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح شمالی علاقے گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ ہزاروں کنال زرعی اراضی، کئی گھرانے، فش فارمز، متعدد پلوں کے علاوہ اہم تنصیبات بھی سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Fohk
گلگت بلتستان میں سیلاب کی تصویر
تصویر: DC Ghizer

اس وقت ضلع گلگت کے تین جبکہ ضلع غذر کے 8 مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ ڈپٹی کمشنر گلگت اسامہ مجید چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ضلع گلگت کی وادی  گوروجگلوٹ، بارگو اور سیاحتی علاقہ نلتر میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ نلتر کا سیلابی ریلہ گلگت کو بجلی فراہم کرنے والے 18 میگاواٹ بجلی گھر میں داخل ہو گیا، جس کی وجہ سے گلگت شہر کو بجلی 48 گھنٹوں تک معطل رہی۔ گوروجگلوٹ میں دریا کا رخ نشیبی علاقوں کی طرف ہے جس کے باعث مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔ جبکہ گلگت کے شمال کی جانب گاؤں بارگو میں سیلاب آنے کی وجہ سے لوگوں کی زرعی اراضی اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

 ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلع غذر کے کئی گاؤں جن میں درمدر گاؤں، فمانی، مومن آباد اشکومن، گلوداس، چرتوئی گوپس، طاؤس یاسین، مجاور اشکومن، پکورہ اشکومن، برنداس اشکومن  شامل ہیں، میں بھی مختلف درجے کے سیلاب آئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے مختلف مقامات پر سڑکیں بلاک ہیں اور ٹریفک کی روانی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دریائے ستلج کنارے کھڑی فصلیں گلوبل وارمنگ کی نظر

سیلاب کی وجہ سے اشکومن روڈ اور شاہراہ غذر متعدد مقامات پر بلاک ہوگئی ہے تاہم بحالی اقدامات جاری ہیں۔ ڈپٹی کمشنر غذر طیب سمیع خان کے مطابق غذر میں سب سے زیادہ نقصان درمدر کے علاقے میں ہوا ہے تاہم مذکورہ سیلاب کے بارے میں اس بات کا تعین نہیں ہوسکا ہے کہ سیلاب معمول کے پانی میں اضافے کے باعث پیش آیا یا پھر گلیشیئر پھٹنے کے باعث پیش آیا ہے۔

درمدر کے سیلاب میں جی بی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق 25 گھرانے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 5 جزوی طور پر آفت کی ذد میں آگئے ہیں۔ لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے اور آبپاشی کی 5 بڑی نہریں بھی ٹوٹ چکی ہیں۔

ضلع گلگت کی معروف کاروباری وادی گورو جگلوٹ، جو شاہراہِ قراقرم پر ضلع ہنزہ کے راستے میں پڑتی ہے، میں سیلاب کی وجہ سے 1 سرکاری قصاب خانہ اور متعدد نجی و سرکاری فش فارمز بھی ڈوب گئے ہیں کے نقصان کی مالیت کروڑوں میں بتائی جاتی ہے ۔ گلگت کے ڈپٹی کمشنر اسامہ مجید چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گلگت میں تین مقامات پر سیلاب آیا ہے تاہم سب سے زیادہ نقصان گوروجگلوٹ میں ہوا ہے۔

محکمہ برقیات کے سیکریٹری ظفر وقار تاج نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 18 میگاواٹ اور 14 میگاواٹ کے دو الگ الگ بجلی گھروں میں سیلابی پانی داخل ہوا جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی کو جاری رکھنا ممکن نہیں تھا اور فوری طور پر بجلی فراہمی کو منقطع کرکے بحالی اقدامات شروع کیے گئے، سیکریٹری محکمہ برقیات کے مطابق بجلی کی جزوی بحالی عمل میں لائی جاچکی ہے۔

جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق شاہراہِ نلتر کا بڑا حصہ اس سیلاب کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا ہے۔ جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 20 سے زائد گھرانے اس سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئے ہیں اور 40 گھرانے سیلاب کے باعث رہائش کے لیے خطرناک قرار دیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کا کیمپ اور ایک فلور مل بھی اس سیلاب کی وجہ سے جزوی طور پر نقصان کا شکار ہوا ہے۔ گورو جگلوٹ میں سیلاب قریبی گویچ نالے میں طغیانی اور پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث پیش آیا جس کی وجہ سے دریائے ہنزہ کا رخ تبدیل ہوکر نشیبی علاقے کے آبادی کی طرف منتقل ہوگیا۔ 

انتظامیہ نے متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات شروع کردئیے ہیں۔ شاہراہِ قراقرم پر واقع گورو جگلوٹ میں دریائی کٹاؤ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے جس کی وجہ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے گورو جگلوٹ میں 56 ٹینٹس پر مشتمل ٹینٹ ویلیج قائم کر دیا گیا ہے۔ خوراک راشن کی فراہمی کے علاؤہ میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا ہے تاکہ لوگوں کو بروقت طبی امداد دی جاسکے۔کٹاؤ کے سلسلے کو مزید روکنے کے لیے علاقے میں بھاری مشینری بھی پہنچا دی گئی ہے

ضلع غذر کے گاؤں درمدر میں بھی ٹینٹ ویلیج بنایا گیا ہے۔ ہنگامی اقدامات کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کی سفارش کردی گئی ہے اور لوگوں کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کےلئے ٹیم مقرر کردی گئی ہے۔

شمالی پاکستان کوموسمیاتی آفات کا سامنا