1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلگت بلتستان: اسکول جلانے والوں کے خلاف کارروائی

5 اگست 2018

پاکستان میں پولیس حکام کے مطابق گلگت بلتستان میں ایک آپریشن کے دوران ایک مشتبہ مسلح فرد اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا ہے۔ یہ کارروائی دو روز قبل شرپسندوں کی جانب سے درجن بھر اسکولوں کو جلانے کے تناظر میں کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/32dmv
Pakistan Abgebrannte Schulen
تصویر: DW/A. Sattar

گلگت بلتستان میں پولیس چیف ثنا عباسی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سرچ آپریشن میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ سترہ مشتبہ افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

شر پسندوں کی جانب سے اسکول نذر آتش کیے جانے کے واقعات جمعرات کی رات گلگت بلتستان کے ضلعے دیامر کی تحصیلوں دارل اور تنگر میں رونما ہوئے تھے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ جلے ہوئے اسکولوں کی عمارتوں کو اگست کے آخری ہفتے میں گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے مرمت کر دیا جائے گا۔

مشتبہ افراد نے جمعرات کی رات گیارہ اسکولوں کو آگ لگا دی تھی۔ ان میں یا تو بچیوں کے اسکول تھے یا پھر وہ تعلیمی مراکز جہاں لڑکے اور لڑکیاں ایک ہی جگہ پڑھائی کرتے تھے۔

Pakistan Abgebrannte Schulen
ایک جلے ہوئے اسکول کا منظرتصویر: DW/A. Sattar

گزشتہ روز نوبل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی نے ان اسکولوں کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا تھا۔ ملالہ نے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا،’’ انتہا پسندوں نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ کس چیز سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں۔ ایک بچی کے ہاتھ میں کتاب سے۔‘‘

پاکستان کے آئندہ متوقع وزیر اعظم عمران خان نے بھی اسکولوں پر کیے گئے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ تعلیمی اداروں کی سکیورٹی مزید بہتر بنائیں گے۔

 گلگت بلتستان کا شمار فرقہ واریت کے حوالے سے حساس ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ اس خطے میں مجموعی طور پر اثناء عشری شیعہ اور اسماعیلی شیعہ برادری کی اکثریت ہے۔ یہ علاقہ سی پیک کا گیٹ وے بھی کہلاتا ہے اور سی پیک کے کئی اہم منصوبے یہاں زیرِ تعمیر ہیں۔ بھارت اس علاقے کو متنازعہ قرار دیتا ہے کیونکہ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان متنازعہ علاقے کشمیر سے نتھی ہے۔   

ص ح/ ع ت / اے ایف پی