1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا عورت کی وفا کا پیمانہ مرد طے کرے گا؟

25 جنوری 2020

ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ میں ایک شادی شُدہ خاتون بے وفا دکھائی گئی ہے اور یہی اس کی مقبولیت کی اہم وجہ بنی۔ اس ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمان قمر اپنے خیالات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کسی حد تک متنازعہ خیال کیے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3WnnA
Mere Paas Tum Ho
تصویر: ARY Digital

سوشل میڈیا پر اس ڈرامے کی مقبولیت اپنی مثال آپ ہے، ہر ہفتے ڈرامہ نشر ہونے کے بعد ٹاپ ٹرینڈ بنتا رہا۔ اس ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمان قمر کے متنازعہ انٹرویوز سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑی ہوئی ہے ۔ اس ڈرامے کی شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈرامہ سیریل کی آخری دو اقساط سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ بیک وقت یہ ڈرامہ ٹی وی پر بھی دکھایا جائے گا۔ کچھ ریسٹورانٹ مالکان نے تمام آڈرز پر ڈسکاونٹ کے ساتھ ساتھ پروجیکٹر کے ذریعے ڈرامہ دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمٰن قمر ہیں جن کے کریڈیٹ پر کئی کامیاب ڈرامے ہیں جن میں 'بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ'، 'پیارے افضل'، 'صدقے تمہارے'، 'ذرا یاد کر'، 'محبت تم سے نفرت ہے' اور 'لنڈا بازار' شامل ہیں۔ 'میرے پاس تم ہو' اپنے موضوع اور ڈائیلاگز کی وجہ سے بھی عوام میں مقبول ہے۔

مشہور اداکارہ عائزہ خان نے مہوش کا کردار نبھایا ہے۔جو شادی شدہ ہے اور ایک بچے کی ماں ہے۔ ڈرامے میں دولت کی خاطر کی گئی بے وفائی کرتی ہیں اور پھر ہر قسط کے نشر کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چل پڑتی ہے۔

اداکارہ ماہرہ خان نے ڈرامہ رائٹر کے وائرل انٹرویوز پر ڈی ڈبلیو اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، ''خلیل الرحمان صاحب کا عورت کے لیے نظریہ یکطرفہ ہے۔جو ان کے ذاتی تجربات کی بنیاد پر مبنی ہے۔‘‘ ماہرہ خان نے مزید کہا ،'' خلیل صاحب کے مطابق مرد کے صرف پیدا ہونے کی خوشی منائی جاتی ہے جس کے بعد تا حیات وہ ماں کی خدمت کرتا رہتا ہے، یہاں وہ یہ بھول گئے کہ یہ وہی ماں جس نے اُسے پیدا کیا، تربیت کی، دکھ جھیلے۔ عورت اور مرد دونوں ہی ایک دوسرے کے لیے اہم ہیں۔ان میں سے کوئی ایک معصوم اور دوسرا ظالم نہیں ہے۔ تمام عورتیں بے وفا ہیں میں اس بات کو نہیں مانتی۔ ‘‘

Frankreich Cannes Mahira Khan
پاکستان کی مشہور اداکارہ اور ماڈل ماہرہ خانتصویر: picture-alliance/AP Images/V. Le Caer

ناقدین کے مطابق  ڈرامے کے ڈائیلاگنز بہت منفرد، گہرے اور پر اثر ہیں۔ وہیں ڈرامے کے منجھے ہوئے ہدایت کار ندیم بیگ نے کاسٹ سے کام بھی خوب جم کے کام لیا۔ بہترین انداز میں فلمائے جانے کی کامیابی کا سہرا ندیم بیگ کے سر ہے۔ پاکستانی ڈرامہ رائٹرز کم ہی انٹرویوز میں نظر آتے ہیں۔ مگر خلیل الرحمان اکثر انٹرویوز کی زینت بنتے ہیں اور عورت کے بارے میں ان کے لا ابالے جملے انہیں خبروں میں اِن رکھتے ہیں۔

ڈرامہ سیریل میرے پاس تم ہو” کی شہرت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف اداکارہ بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ ، "ڈرامے کی جملے اور ادائیگی بے حد خوبصورت ہے لیکن اپنے انٹرویوز میں خلیل الرحمان صاحب جس طرح عورت کی تذلیل کرتے ہیں اور اُسے کم تر سمجھتے ہیں میں اس سے سو فیصد اختلاف رکھتی ہوں۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں سب عورت کو دُکھی اور عظیم دیکھنا چاہتے ہیں۔ مرد ایک بار دُکھی کیا ہوا، سب کے ہوش خطا ہو گئے ۔ مرد یا عورت کسی بھی ایک کو بے وفا کہنا میرے نزدیک بچوں کی سی بات ہے۔‘‘

گزشتہ سال سترہ اگست کو اس ڈرامے کی پہلی قسط نشر کی گئی۔جو پندرہ ملین لوگوں نے دیکھی۔ اور اس کے بعد ہر قسط پر چاہنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ ڈرامے کی شہرت تو اپنی جگہ مگر خلیل الرحمان کے متنازعہ انٹرویوز نے ڈرامہ نہ دیکھنے والوں کو بھی متوجہ کیا، وہیں تحریک نِسواں کی حامی خواتین بھی میدان میں اتری اور مختلف ٹاک شوز میں نارضی کا اظہار کرتی نظر آئیں۔

Pakistan Schauspielerin Mehwish Hayat
پاکستانی ڈراموں میں عموماً مرد کو بے وفا اور عورت کو وفا شعار دکھائے جانے کی روایت ہےتصویر: picture-alliance/Everett/Ary Films

اسی حوالے سے نجی ٹی وی کے ڈاریکٹر نیوز خرم کلیم صاحب سے سوال کیا گیا کہ کیا خلیل الرحمان کی عورتوں کے بارے میں رائے سے آپ اتفاق کرتے ہیں ؟ تو انکا کہنا تھا کہ خلیل صاحب اس ڈرامے کے ذریعے صرف یہ بتانا چاہتے ہیں خواتین کا فیملی سسٹم میں اہم رول ہے اگر مرد بے وفائی کرے تو گزارا ہو جاتا ہے مگر عورت بے وفائی کرے تو گھر ٹوٹ جاتا ہے۔”

کیا محبت میں کی گئی وفا کو جنس سے جوڑنا درست ہے؟ اس سوال کے جواب میں اینکر فاطمہ سہیل جو شادی کے بعد شوہر کی جانب سے شدید تشدد کا سامنا کرتی رہیں انکا کہنا ہے کہ ''میرے منہ اور جسم پر مرد کی بے وفائی کے نشانات موجود ہیں، اس کے باوجود میں سمجھتی ہوں کہ تمام مرد بے وفا نہیں ہوتے۔‘‘

ایک عام رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ خلیل الرحمان کے ڈراموں میں دکھائی گئی عورت اس صدی کی عکاسی نہیں کرتی ۔ خلیل الرحمان کے تقریباً ہر ڈرامے میں خواتین کا رول ایک نئے ڈھنگ میں دکھائی دیتا ہے لیکن جب معاملہ ماں کا ہو تو وہ اپنے ہی نظریے کی نفی کر جاتے ہیں ۔ اسی پر بشری انصاری نے بھی روشنی ڈالی اور کہا، ''عورت ماں ہو تو خلیل خوبصورت رومانوی عورت پیش کرتے ہیں۔جیسے ہی عورت بیوی بن کر بستر کی زینت بنتی ہے تو اسے دو بے وقوف اور کم عقل سمجھتے ہیں اور یہیں پر ان کی دماغی پستی کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ ‘‘

جنسی زيادتی کا الزام، اسٹيبلشمنٹ کا مبينہ ہاتھ اور جامی کا موقف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں