1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قریشی کا بیان، حقیقت یا افسانہ؟

عبدالستار، اسلام آباد
8 اپریل 2019

پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمو د قریشی کے ممکنہ بھارتی جارحیت کے حوالے سے بیان نے جہاں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کی وہیں ملک کے کئی حلقوں میں اس بیان کی حقیقت پر بھی بحث چھڑ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3GT4e
Pakistan Shah Mehmood Qureshi, Außenminister
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

پاکستانی وزیرِ خارجہ نے اتوار سات اپریل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ قریشی کے مطابق یہ بھارتی حملہ 16 سے 20 اپریل کے درمیان ہو سکتا ہے۔ بھارت کی وزراتِ خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے اس بیان کی سختی سے تردید کی ہے اور اسے غیرذمہ دارانہ و مضحکہ خیز قرار دیا۔
دونوں ممالک کے درمیان پلوامہ حملے کے بعد سے صورتحال تناؤ کا شکار ہے۔ حالیہ ہفتوں میں نہ صرف دونوں ریاستوں کے رہنماوں نے تند وتیز بیانات دیے ہیں بلکہ دونوں ممالک کی فوجیں بھی سرحد پر گولہ باری میں مصروف رہی ہیں۔

’اطلاعات واقعی درست ہیں‘

کئی تجزیہ نگاروں کے خیال میں صورتِ حال اب بھی کشیدہ ہے اور اس کشیدہ صورتِ حال میں شاہ محمود کے بیان نے اس خیال کو تقویت دی ہے کہ بھارت واقعی پاکستان کے خلاف کسی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل امجد شعیب کے خیال میں شاہ محمود کا بیان سو فیصد صحیح ہے: ’’میری اطلاعات کے مطابق ان کا یہ بیان بالکل صحیح ہے۔ ہمارے پاس ایسی اطلاعات کئی ہفتوں سے تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس کی کئی ذرائع سے تصدیق کے بعد ہی شاہ محمود قریشی نے یہ بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان کوجاری کرنے سے دو دن پہلے پاکستان کی سیکریڑی خارجہ نے یو این سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے نمائندوں کو بھی اس حوالے سے بریفنگ دی تھی۔‘‘
ماہر ین کا خیال ہے کہ اس طرح کی معلومات عموماﹰ ایسے ممالک کے پاس ہوتی ہے، جن کے پاس انتہائی جدید ٹیکنالوجی ہو، جیسا کہ روس یا امریکا۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے کہ جس کی بدولت اسلام آباد بھارتی حکام کا کوئی خفیہ پیغام سن سکے، جس میں ایسے حملے کے اشارے ہوں۔ لیکن معروف مصنفہ اور تجزیہ نگار عائشہ صدیقہ کے خیال میں یہ ٹیکنالوجی کا معاملہ نہیں ہے: ’’بھارت کے اندر پاکستان کی ہیومن انٹلیجنس بہت اچھی ہے تو ممکن ہے کہ انہوں نے اس کے بارے میں سنا ہو۔ میرے خیال میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے لیے یہ منطقی ہے کہ وہ پاکستان پر دباؤ رکھے لیکن پاکستان نے اعلان کر کے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کی فوجیں ایکشن کے لیے تیار ہیں۔‘‘

Indien Wahlen
بھارت میں مودی انتخابات جیتنے کے لیے جنگ کی باتیں کر رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe

’مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش‘
تاہم کئی ناقدین کے خیال میں یہ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے جب کہ بھارت میں بی جے پی بھی یہی کام کر رہی ہے تاہم دونوں کے مقاصد مختلف ہیں۔ ایریا اسٹڈی سنٹر، پشاور یونیورسٹی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر پروفیسر محمد سرفراز خان کے خیال میں شاہ محمود کا بیان حقیقت کا عکاس نہیں: ’’یہ وہی شاہ محمود ہیں جو کچھ دن پہلے جہانگیر ترین کے خلاف بیان دے رہے تھے۔ اب انہوں نے یہ شوشہ چھوڑ دیا ہے۔ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ سعودی عرب اور دوسرے ممالک نے مالی مدد کرنے سے معذوری ظاہر کر دی ہے۔ ٹیکس جمع نہیں ہورہے ہیں۔ معاشی حالات بد سے بد تر ہورہے ہیں۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد سے پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ آرہا ہے کہ وہ بھارت اور افغانستان میں مداخلت بند کرے۔ تو ان تمام مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی نے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔‘‘
محمد سرفراز خان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں مودی انتخابات جیتنے کے لیے جنگ کی باتیں کر رہے ہیں، ’’لیکن حقیقت میں جنگ کا کوئی امکان نہیں کیونکہ دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں اور جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔‘‘

Indien Pulwama - Anschlag auf Bus an der Autobahn Srinagar-Jammu
پلوامہ حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان صورتحال تناؤ کا شکار ہےتصویر: Reuters/Y. Khaliq

’اسٹیبلشمنٹ صورتحال کی ذمہ دار‘
پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت کی مبینہ ناکامیوں پر حزبِ اختلاف اور میڈیا کی طرف سے حملے ہو رہے ہیں۔ کچھ ناقدین یہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ فوج عمران خان کو اقتدار میں لے کر آئی ہے، اس لیے اب فوج پر بھی تنقید ہو رہی ہے اور اس تنقید سے جان چھڑانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ جنگجویانہ ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔

وفاقی اردو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار اس صورتِ حال کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیتے ہیں: ’’میرے خیال میں عسکری حلقے جنگجویانہ ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ایسے ماحول میں ان کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور ہر جگہ ان کی واہ واہ شروع ہوجاتی ہے۔ پی ٹی آئی ان ہی کی لائی ہوئی ہے، اس لیے وہ اس ایجنڈے کو ہوا دے رہی ہے لیکن حقیقت میں تو جنگ کے آثار کوئی نہیں ہے۔ آپ نے اپنا ایئر اسپیس بھی کھول دیا ہے۔ دونوں ممالک کے سفیر بھی واپس آگئے ہیں تو کہاں ہیں جنگ کے آثار۔‘‘
 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں