1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے متاثرين: پاکستان، اٹلی اور اسپین سے آگے نکل گيا

عاطف توقیر
24 جولائی 2020

ٹیسٹ کی انتہائی کم شرح کے باوجود پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اٹلی اور اسپین ميں متاثرين کی تعداد سے تجاوز کر چکی ہے۔ اب تک پاکستان میں دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/3frbQ
Pakistan Coronavirus-Ausbruch
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Masih

امریکی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق پاکستان میں اب تک دو لاکھ ستر ہزار چار سو افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ ملک میں کووِڈ انیس کی وجہ سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں پانچ ہزار سات سو ترينسٹھ ہو چکی ہیں۔

کورونا وائرس کا بحران: عام آدمی معاشی طور پر کيسے متاثر ہو گا؟

کیا عیدالاضحیٰ پر پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھ سکتا ہے؟

کیا پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئی ہے؟

کورونا وائرس سے متعلق حکومتی دعوے ہیں کہ پاکستان اس وائرس کے پھیلاؤ کی بلند ترین سطح عبور کر کے اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔ کورونا وائرس کے انسداد سے متعلق حکومتی کوششوں کی نگرانی کرنے والے وفاقی وزیر اسد عمر نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کو حکومتی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا۔

لیکن ناقدین اس حکومتی دعوے سے متفق نہیں ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے ٹیسٹوں میں کمی کی وجہ سے مصدقہ کیسوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے، تاہم اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ اس وائرس کا پھیلاؤ سست ہوا ہے۔

عید الفطر سے قبل پاکستان میں کورونا وائرس کے تناظر میں عائد لاک ڈاؤن نرم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ سماجی فاصلے سے متعلق ضوابط پر عمل درآمد زیادہ موثر دکھائی نہیں دیتا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت میں معروف پاکستانی ڈاکٹر اور ماہر برائے اسٹیم سیل تھیراپی جاوید ارشد نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ٹیسٹس کی تعداد کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں بھی دیے گئے حکومتی اعدادو شمار سے کہیں زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں حکومتی دعوے حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے۔ پاکستان میں اس وبا کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے ڈاکٹر جاوید ارشد کا کہنا تھا، ''پاکستان میں کورونا سے ہلاکتوں کی اصل تعداد میری رائے میں دی گئی تعداد سے تین گنا زیادہ ہے۔‘‘

پلازمہ سے علاج کا کوئی ثبوت نہیں

پاکستان میں ان دنوں خصوصاﹰ سوشل میڈیا پر چرچے ہیں کہ کورونا کے مریض پلازمہ کی منتقلی کے طریقہ علاج سے شفایاب ہو رہے ہیں۔ یعنی کورونا وائرس کو شکست دینے والے کسی مریض میں چوں کے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے اس لیے اگر خون میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز نئے مریض میں داخل کر دی جائیں، تو اس وائرس سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ تاہم اس طریقے سے متعلق سوشل میڈیا پر دعووں کے ساتھ یہ نہیں بتایا جا رہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی اس طریقہ علاج کے میڈیکل ٹرائل کر رہا ہے اور اب تک ایسے سائنسی شواہد موجود نہیں ہیں جن کی بنیاد پر وثوق سے یہ کہا جا سکے کہ یہ طریقہ علاج کارگر ہے۔

پاکستان میں پلازمہ سے علاج کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اب مختلف افراد لاکھوں روپے لے کر پلازمہ کی فروخت میں مصروف ہو گئے ہیں۔ ڈاکٹر جاوید ارشدنے بتایا کہ اس وقت پلازمہ کی خرید و فروخت آٹھ لاکھ روپے تک میں ہو رہی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان میں پلازمہ کی دستیابی کے لیے ہسپتالوں میں لمبے انتظار سے بچنے کے لیے لوگ پرائیویٹ کلنکس اور بلیک مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں، جب کہ اس معاملے میں یہ تک تعین مشکل ہوتا ہے کہ آیا پلازمہ محفوظ ہے یا یہ کہاں سے آيا ہے۔

ڈاکٹر جاوید ارشد کے مطابق پلازمہ ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔