1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس، پاکستان کی امیدیں چینی ویکسین سے وابستہ

عبدالستار، اسلام آباد
9 دسمبر 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جب کہ ساتھ ہی ملک کے تین ہسپتالوں میں چینی ویکسین کے ٹرائلز بھی تیز رفتاری سے جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/3mTwU
China Corona-Pandemie | Sinopharm
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Zhang Yuwei

پاکستانی حکومت نے کورونا وائرس کی ویکسین کے لیے کروڑوں ڈالر سرمایہ خرچ کیا ہے تاہم پاکستانیوں کو ابھی مزید کتنا انتظار کرنا ہو گا؟ چینی ویکسین ساز ادارے اس وقت پاکستان میں کورونا وائرس ویکسین کے حتمی آزمائشی مرحلے میں ہیں۔ پاکستان میں حالیہ کچھ دنوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان میں 20 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کی گئی۔

برطانیہ میں کووڈ انیس کی ویکسین لگانے کا آغاز

جرمن، امریکی دوا ساز کمپنیوں کی کورونا ویکسین کی منظوری کی درخواست

نومبر میں اسلام آباد حکومت نے 150 ملین ڈالر کا سرمایہ ویکسین کے حصول کے لیے مختص کیا ہے اور اس میں فہرست میں چین سب سے اوپر ہے۔ موسم بہار میں اس وائرس کی پہلی لہر کے تناظر میں چین نے پاکستان کو میڈیکل آلات اور دیگر حفاظتی ساز و سامان مہیا کیا تھا۔ اس کے علاوہ چین کی جانب سے متعدد طبی ماہرین بھی پاکستان کی معاونت کے لیے بھیجے گئے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان ویکسین کے حصول کے لیے بات چیت بھی خاصے عرصے سے جاری ہے جب کہ ستمبر سے چینی ویکیسن کی آزمائش کا کام بھی پاکستان میں تین ہسپتالوں میں ہو رہا ہے۔

Data visualization COVID-19 New Cases Per Capita – 2020-1209 – Asia - Urdu

بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی کی تیار کردہ کین سینو ویک نامی ویکسین اس وقت سب سے زیادہ توجہ حاصل کیے ہوئے ہے۔ اس ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کی آزمائش چین میں کی گئی تھی، جب کہ تیسرے اور حتمی مرحلے کی آزمائش پاکستان، سعودی عرب اور روس سمیت متعدد ممالک میں جاری ہے۔

ویکسین پہلے کسے ملے گی؟

پاکستان میں آٹھ ہزار رضاکاروں کو اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے تین ہسپتالوں میں چینی ویکیسن دی گئی۔ دوسرے مرحلے میں مزید دس ہزار رضاکاروں کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

پاکستان کے لیے چین  'بہترین آپشن‘

لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں اس توقع کا اظہار کیا کہ اس ویکسین کی جاری آزمائش کے نتائج جنوری تک سامنے آ جائیں گے۔  ڈاکٹر اکرم کا کہنا تھا، ''حکومت کی چینی ویکسین سے بہت توقعات وابستہ ہیں، مگر وہ دیگر کمپنیوں سے بھی بات چیت میں مصروف ہے۔ ہمارے خیال میں چینی ویکسین جلد ہی دستیاب ہو گی۔‘‘

ڈاکٹر اکرم کے مطابق یہ ویکسین طبی عملے کو ترجیحی بنیادوں پر لگائی جائے گی۔ پاکستان فارماسوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیرمین محمد رحمان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ مغربی ویکسین ساز ادارے پہلے ہی یورپ اور امریکا میں اس ویکسین کی خوراکوں کی ترسیل میں مصروف ہیں۔ ''پاکستان کے لیے چین بہترین آپشن ہے، کیوں کہ چینی کمپنیوں کے پاس ویکسین کے آرڈرز کا ڈھیر نہیں ہے۔‘‘

کورونا وائرس کی نئی قسم کے علاج کے لیے ویکسین

رحمان نے بتایا کہ صحتِ عامہ سے وابستہ حکام پہلے ہی ویکسین کو ذخیرہ اور ترسیل کرنے سے جڑی تیاروں میں مصروف ہیں۔

پاکستان اقوام متحدہ کے COVAX پروگرام میں بھی شامل ہو چکا ہے، جس کے ذریعے اگلے برس کے اختتام تک اسے ویکسین کی لاکھوں خوارکیں مل جائیں گے۔ اقوام متحدہ کا یہ پروگرام ترقی پزیر ممالک میں کورونا وائرس کی ویکسین کی ترسیل کے سلسلے میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔