1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا سے خوفزدہ ماں نے بیٹے اور خود کو تین برس قید میں رکھا

جاوید اختر، نئی دہلی
23 فروری 2023

کووڈ وبا سے خوف کے اس دردناک واقعے کا پتہ دو روز قبل اس وقت چلا جب بچے کے والد نے پولیس کو اطلاع دی۔ دہلی سے چند کلومیٹر دور گروگرام میں ماں نے خود اور اپنے 10سالہ بیٹے کو پچھلے تین برسوں سے گھر میں قید رکھا ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/4Nrxh
Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارتی دارالحکومت دہلی سے صرف 40 کلومیٹر کے فاصلے پر صنعتی شہر گروگرام کی پولیس نے "ریسکیو آپریشن" کے ذریعہ بالآخر خاتون اور ان کے 10سالہ بیٹے کو کمرے سے باہر نکال لیا۔ انہیں ہسپتال میں مکمل طبی جانچ کے لیے داخل کرا دیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ من من مانجھی نامی 30 سالہ خاتون نے کووڈ وبا سے خوف زدہ ہو کر تین برس قبل خود کو اور اپنے دس سالہ بیٹے کو اپنے مکان میں قید کرلیا تھا۔ اس دردناک واقعے کا پتہ اس وقت چلا جب خاتون کے شوہر سجان مانجھی نے دو روز قبل پولیس کو اس صورت حال سے آگاہ کیا۔ سجان ایک نجی کمپنی میں انجینیئر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

بیوی نے گھر میں داخل ہونے نہیں دیا

سجان نے بتایا کہ کورونا لاک ڈاون کی پابندیاں ختم ہو جانے کے بعد جب وہ اپنی ڈیوٹی کے لیے گھر سے باہر نکلے تو اس کے بعد سے بیوی نے انہیں گھرمیں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سے ہی وہ گھر کا کرایہ اور تمام دیگر طرح کے بل بھی ادا کر رہے ہیں۔ وہ کھانے پینے اور دیگر ضروریات کی چیزیں گھر کے دروازے کے باہر رکھ دیتے ہیں۔

کورونا وبا سے متعلق مذہبی منافرت میں بھارت سر فہرست، رپورٹ

انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں تو انہوں نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے یہاں قیام کیا کیونکہ انہیں امید تھی کہ یہ صورت حال جلد ہی ختم ہو جائے گی۔ لیکن ان کی بیوی نے کسی بھی صورت میں دروازہ کھولنے سے منع کر دیا، جس کے بعد انہیں مجبوراً ایک دوسرا مکان کرایے پر لینا پڑا۔

ناقابل یقین کہانی

ابتدا میں تو پولیس کو بھی سجان مانجھی کی بات پر یقین نہیں آیا۔ لیکن جب پولیس نے ان کی بیوی من من مانجھی کو فون کیا تو انہوں کے کہا کہ وہ اور ان کا بیٹا بالکل صحت مند ہیں۔

ایک پولیس افسر کا کہنا تھا، "اس کے بعد ہم نے ویڈیو کال کیا اور جب میں نے بچے کو دیکھا تو انتہائی جذباتی ہو گیا۔ اس کے بال کندھوں تک بڑھے ہوئے تھے۔"

جب کورونا وائرس کی وبا شروع ہوئی اس وقت بچے کی عمر سات برس تھی اور اب وہ دس برس کا ہو چکا ہے۔ ان تین برسوں کے دوران اس نے اپنی ماں کے سوا کسی اور شخص کو نہیں دیکھا۔ وہ دیواروں پر تصویریں بناتا اور لکھتا رہا۔

بھارت میں کورونا وبا سے انیس لاکھ بچے یتیم ہوگئے

پولیس افسر نے بتایا، "اس کی والدہ کووڈ کی وجہ سے انتہائی خوف زدہ تھیں اور وہ گھر سے باہر قدم نکالنا نہیں چاہتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا میں اپنے بیٹے کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دوں گی کیونکہ وہ فوراً مر جائے گا۔"

پولیس افسر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا، "میں اس خاتون سے باتیں کرتا رہا، ان سے پوچھتا رہا کہ کیا کسی طرح کی مدد کی ضرورت ہے۔ تھوڑی دیر بعد شاید انہیں مجھ پر بھروسہ ہونے لگا۔ اس لیے آج جب میں نے انہیں تھانے میں بلایا تو وہ آگئیں۔ لیکن اپنے بچے کو نہیں لایا۔ تاہم ہم بالآخر انہیں قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ انہیں ہسپتال لے گئے اور پھر ان کے مکان پر جا کر بچے کو بھی بچا لیا۔"

پولیس اور صحت اہلکار بھی صدمے میں

جب پولیس اور چائلڈ ویلفیئر کے اہلکار گھر میں داخل ہوئے تو وہاں کی حالت دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے اور صدمے سے دوچار ہو گئے۔ پچھلے تین سال سے کچرا اور کوڑا نہیں پھینکا گیا تھا۔ پورے مکان میں گندگی کا انبار لگا ہوا تھا۔ کپڑے کے ڈھیر، بال، اشیائے خوردونوش کے خالے ڈبے وغیرہ  پڑے تھے۔ تما م آلات اور سامان پر گندگی اور دھول کی موٹی تہہ جمی ہوئی تھی۔

ایک گندے بیڈ پر دس سالہ لڑکا بیٹھا ہوا تھا۔ جب وہ اپنے والد کے ساتھ اتنے لوگوں کو کمرے میں دیکھا تو بے خیالی کی حالت میں سب کو گھورتا رہا۔ بچے کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

بھارت کی ملکی ساختہ ایک اور ویکسین، ہنگامی استعمال کے لیے منظور

پولیس کے سب انسپکٹر پروین کمار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "کمرے کے اندر کوڑے کا ڈھیر اتنا زیادہ تھا کہ اگر مزید چند روز اور گزرجاتے تو کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا تھا۔"

ضلعے کے سول سرجن ڈاکٹر ویریندر یادو کا کہنا تھا کہ خاتون نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ انہیں اور ان کے بچے کو علاج کے لیے ایک خصوصی ہسپتال میں داخل کرایا جائے گا۔

 سجان مانجھی اب خوش ہیں کہ وہ اپنے خاندان سے ایک بار پھر مل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، "مجھے امید ہے کہ میری زندگی جلد ہی دوبارہ اپنے معمول پر لوٹ آئے گی۔"