1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئی اسرائیلی جیٹ پاکستان میں نہیں اترا، صدر عارف علوی

28 اکتوبر 2018

ان افواہوں کے بعد کہ اسی ہفتے پاکستان میں ایک اسرائیلی طیارہ اترا تھا، ملکی صدر عارف علوی بھی ایسے دعووں کی تردید کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ان افواہوں کے مطابق اسرائیل کا ایک بزنس جیٹ گزشتہ بدھ کو اسلام آباد میں اترا تھا۔

https://p.dw.com/p/37HC1
پاکستانی صدر عارف علویتصویر: AFP/Getty Images/F. Naeem

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار اٹھائیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس جنوبی ایشیائی ملک میں، جس کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، گزشتہ چند روز سے یہ افواہیں مسلسل شدید ہوتی جا رہی تھیں کہ بدھ چوبیس اکتوبر کو ایک اسرائیلی ہوائی جہاز پاکستانی سرزمین پر اترا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس بارے میں بحث اس وقت شروع ہوئی جب ایک اسرائیلی انگریزی روزنامے ’ہارَیٹس‘ کے ایڈیٹر ایمی شارف نے اپنی ایک ٹویٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایک اسرائیلی طیارہ بدھ کے روز تل ابیب سے پرواز کر کے اسلام آباد میں اترا تھا اور واپسی سے قبل وہاں قریب دس گھنٹے کھڑا رہا تھا۔

اس ٹویٹ کے بعد قدامت پسند مسلم اکثریتی آبادی والے ملک پاکستان میں، جہاں مشرق وسطیٰ کے تنازعے کی وجہ سے بھی اسرائیل کے لیے مثبت سوچ کا فقدان ہے، اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں اور اسلام پسند حلقوں نے تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبے شروع کر دیے تھے کہ حکومت اس بارے میں حقائق کی وضاحت کرے۔

پاکستان کے ایک سے زائد نجی نشریاتی اداروں کے مطابق اس بارے میں ملکی صدر عارف علوی نے اتوار کو اپنے ایک دو روزہ دورے پر ترکی روانگی سے قبل کہا، ’’یہ رپورٹیں کہ کوئی اسرائیلی طیارہ پاکستان میں اترا یا کسی ایئر پورٹ پر کھڑا رہا، قطعی غلط اور بے بنیاد ہیں۔‘‘

Pakistan - Proteste gegen Jerusalem-Status  in Karachi
پاکستان میں اسلام پسندوں کے امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کی تصویرتصویر: Reuters/A. Soomro

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ صدر علوی کے آج کے اس موقف سے قبل عمران خان کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت کے دو سینیئر وزراء، جن میں سے ایک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی تھے، کل ہفتے کی رات اس بارے میں اپوزیشن کی تنقید کا کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ پاکستانی حکومت کو پہلے ہی کئی طرح کے اقتصادی اور مالیاتی مسائل کا سامنا ہے اور وہ اربوں ڈالر کے بیرونی قرضے حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے کیے گئے چند سخت اقتصادی فیصلوں پر بھی عوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔ ایسے میں پاکستان میں اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ سے متعلق افواہیں حکومت کے لیے ایک نیا درد سر بن گئی تھیں۔

اسی دوران پاکستان میں شہری ہوا بازی کے محکمے کی طرف سے بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ملک کے کسی بھی ہوائی اڈے پر کسی اسرائیلی طیارے کے اترنے کی افواہیں بالکل بے بنیاد ہیں۔ یہ بات تاہم ابھی تک غیر واضح  ہے کہ ایک اسرائیلی اخبار کے ایڈیٹر نے اس بارے میں اگر اپنی کسی ٹویٹ میں کوئی دعویٰ کیا، تو اس کی وجہ کیا تھی اور وہ کتنا سچ تھا۔

م م / ع ح / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں