1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ سول ہسپتال کے سامنے بم حملہ، پچاس سے زائد ہلاکتیں

مقبول ملک8 اگست 2016

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1JdDo
Pakistan Quetta Bombenanschlag in einer Klinik
تصویر: Reuters/N. Ahmed

کوئٹہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیر کی سہ پہر تک اس بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم بھی 53 ہو چکی تھی۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں ہلاک شدگان کی تعداد 93 بتائی ہے۔ اس تعداد کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے، جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔ پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں جو کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے، ان میں 25 کے قریب وکلاء بھی شامل ہیں۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اپنے تازہ ترین بیانات میں پولیس حکام نے بھی ہلاک شدگان کی تعداد 50 سے زائد بتائی ہے، جن میں سے نصف کے قریب وکلاء تھے جبکہ باقی ہلاک شدگان میں عام شہری اور پیرا میڈیکل سٹاف کے ارکان شامل ہیں۔

Pakistan Quetta Bombenanschlag vor einer Klinik
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

قبل ازیں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے مقامی پولیس اہلکار زاہد شاہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ اس بم دھماکے میں ڈیڑھ درجن کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔ اس کے بعد ان ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا، جو پہلے 30، پھر 45 اور اس کے بعد 48 بتائی گئی۔ آخری خبریں آنے تک یہ تعداد صوبائی وزیر داخلہ نے 53 اور بلوچستان کے وزیر صحت نے 93 بتائی تھی جب کہ زخمیوں کی تعداد بھی درجنوں میں ہے۔

پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکا اس وقت کیا گیا جب بہت سے وکلاء اپنے ایک سینئر ساتھی کی ہلاکت کے بعد سول ہسپتال کے باہر جمع تھے۔ اس وکیل رہنما کا نام بلال کاسی بتایا گیا ہے، جو بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے، اور جنہیں آج ہی پیر کے روز ایک مسلح حملے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

صوبائی حکومت کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایا کہ بم دھماکے کا نشانہ بننے والے وکیل سول ہسپتال کے باہر اس لیے جمع تھے کہ بلال کاسی کی میت وصول کر سکیں۔

دیگر رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک نجی ٹیلی وژن چینل ’آج‘ کا ایک کیمرہ مین شہزاد بھی شامل ہے۔

Pakistan Quetta Trauer nach Bombenanschlag vor einer Klinik
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

اسلام آباد سے موصولہ دیگر نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔ یہ رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ اس بم دھماکے کے نتیجے میں دو مقامی صحافی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

اس بم حملے کے بعد صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔