1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کنسرٹ ملتوی کیا جائے‘، علیحدگی پسند

مرالی کرشنن، (نئی دہلی) / امجد علی27 اگست 2013

کشمیری علیحدگی پسندوں نے جرمن سفارت خانے کے زیر اہتمام آئندہ مہینے سری نگر میں مجوزہ اس میوزک کنسرٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس میں میوزک کنڈکٹر زوبن مہتا اور اُن کا آرکسٹرا مغربی کلاسیکی موسیقی پیش کرنے والا ہے۔

https://p.dw.com/p/19XUE
باویرین اسٹیٹ آرکسٹرا
باویرین اسٹیٹ آرکسٹراتصویر: picture-alliance/dpa

پروگرام کے مطابق یہ کنسرٹ سات ستمبر کو بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں واقع خوبصورت مغل باغات میں منعقد ہونا تھا۔ اس کنسرٹ کا مقصد بھارت میں پیدا ہونے والے عالمی شہرت یافتہ موسیقار زوبن مہتا اور اُن کے آرکسٹرا کی جانب سے فن کے مظاہرے کے ذریعے کشمیر اور اُس کے عوام کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔

تاہم جہاں ایک طرف اس کنسرٹ کی تیاریاں زوروں پر ہیں، وہیں کشمیری علیحدگی پسند اس پروگرام کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔ اُن کا موقف یہ ہے کہ خطّے میں پائی جانے والی ابتری کے پیشِ نظر اتنے بڑے پیمانے پر اس طرح کے پروگرام کا انعقاد مناسب نہیں ہے۔

کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی
کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانیتصویر: DW/ Anwar Ashraf

بڑھتا ہوا احتجاج

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سخت گیر موقف رکھنے والے علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے بتایا:’’اس کنسرٹ کا اہتمام کشمیر میں نہیں کیا جانا چاہیے۔ منتظمین کو ہمارے احساسات کا خیال رکھنا چاہیے۔ کسی بھی طرح کی بین الاقوامی سرگرمی، خواہ اُس کی نوعیت سیاسی ہو، سفارتی یا ثقافتی یا اُس کا تعلق کھیلوں سے ہی کیوں نہ ہو، اُس کا جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر اثر پڑے گا۔‘‘

گیلانی نے مزید کہا:’’جرمنی کو ایک تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے اور ایسے کسی بھی اقدام سے اجتناب کرنا چاہیے، جس سے کشمیری عوام کے مفادات متاثر ہو سکتے ہوں۔‘‘

ایک علیحدگی پسند گروپ حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق بھی گیلانی کے اس مطالبے کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس کنسرٹ کے لیے وقت کا انتخاب نامناسب ہے، خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدوں پر حالیہ کشیدگی کے تناظر میں۔‘‘ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’اس کنسرٹ پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے بہتر تھا کہ اس رقم کو اس متنازعہ علاقے کے استحصال کے شکار عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولتیں مہیا کرنے پر صرف کیا جاتا‘۔

جرمن کلاسیکی موسیقی کا مایہ ناز نام لُڈوِک فان بیتھوفن
جرمن کلاسیکی موسیقی کا مایہ ناز نام لُڈوِک فان بیتھوفنتصویر: Getty Images

کشمیر کے مفتی اعظم بشیر الدین نے بھی اس ثقافتی اجتماع کو رَد کر دیا ہے۔ اس کنسرٹ کے انعقاد کا اعلان بائیس اگست کو کیا گیا تھا اور تب سے اس پر اعتراضات کا سلسلہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ کشمیر کی سول سوسائٹی کے ارکان اور دانشور بھی اس کنسرٹ کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے نئی دہلی میں جرمن سفیر مشائل شٹائنر سے اپیل کی ہے کہ وہ ’متنازعہ کشمیر‘ میں اس کنسرٹ کے انعقاد کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ اُن کا کہنا ہے:’’موسیقی کے ایک کنسرٹ کے ذریعے قبضے کو قانونی حیثیت دینا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ نازی جرمنی میں بھی آرٹ کو پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا تھا۔ آپ سمجھ ہی سکتے ہیں کہ ہم جموں و کشمیر میں اس طرح کی کسی بھی چیز کا خیر مقدم نہیں کر سکتے۔‘‘

کشمیر اور کشمیری عوام کو خراج تحسین

اس کنسرٹ کے پیچھے کارفرما جرمن سفیر شٹائنر گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے اس پروگرام کو منظم کرنے میں مصروف ہیں۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ اس میوزک کنسرٹ کا مقصد کشمیر اور اُس کے عوام کو ثقافتی خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے اس کنسرٹ کی تیاریوں کی تفصیلات منظر عام پر لاتے ہوئے شٹائنر نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں بتایا:’’یہ سراسر ایک ثقافتی پروگرام ہے اور اس کا سیاست یا ریاستوں کے درمیان روابط سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کشمیری عوام باہر کے لوگوں کے ساتھ جڑنے کی خواہش رکھتے ہیں اور ایسے پروگراموں سے اُن کی اس خواہش کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ موسیقی ایک آفاقی زبان ہے۔ میوزک جوڑتی ہے۔‘‘

بھارت میں پیدا ہونے والے عالمی شہرت یافتہ موسیقار زوبن مہتا
بھارت میں پیدا ہونے والے عالمی شہرت یافتہ موسیقار زوبن مہتاتصویر: picture-alliance/dpa

اس کنسرٹ میں تقریباً ڈیڑھ ہزار افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس کنسرٹ میں لُڈوِک فان بیتھوفن، جوزیف ہائیڈن اور پیٹر الیچ چائیکوفسکی جیسے مایہ ناز موسیقاروں کی تخلیقات پیش کی جائیں گی۔ جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا سے ایک نجی طیارہ تقریباً ایک سو سازندوں اور موسیقی کے آلات کو لے کر بھارت پہنچے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس سارے شو کو پورے بھارت کے ساتھ ساتھ یورپ میں بھی براہ راست دکھایا جا سکے گا۔

اس کنسرٹ کی داغ بیل گزشتہ سال جولائی میں ڈالی گئی، جب جرمن سفیر شٹائنر نے زوبن مہتا کو کمانڈرز کراس آف دی جرمن آرڈر آف میرٹ کے اعلیٰ اعزاز سے نوازا۔ مہتا اور اُن کے آرکسٹرا نے اس کنسرٹ کے لیے کوئی بھی فیس وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

نامور سنتور نواز موسیقار پنڈت بھجن سوپوری کا تعلق وادی کشمیر ہی سے ہے۔ وہ بھی اس کنسرٹ کے زبردست حامی ہیں۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے اس کنسرٹ کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا:’’یہ ایک ایسا آرکسٹرا ہے، جس کا کوئی مطلب ہے اور یہ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھے گا۔ جرمن سفارت خانے کے سرکردہ افسران کا کہنا البتہ یہ ہے کہ یہ کنسرٹ تمام تر احتجاج کے باوجود پروگرام کے مطابق سات ستمبر کو ضرور منعقد ہو گا۔

زوبن مہتا جرمنی کے شہر میونخ میں باویرین اسٹیٹ آرکسٹرا کے میوزک ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جرمنی کے ساتھ اُن کا تعلق ساٹھ کے عشرے کے اوائل سے چلا آ رہا ہے۔ وہ برلن فلہارمونک آرکسٹرا کے کم عمر ترین کنڈکٹر تھے اور اس آرکسٹرا کے ساتھ اُن کی وابستگی کو پچاس سال بیت چکے ہیں۔