1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلبھوشن کی اہل خانہ سے ملاقات

25 دسمبر 2017

پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کلبھوشن یادیو (مبارک حسین پٹیل) سے آج پاکستانی دفتر خارجہ میں ان کی والدہ اور اہلیہ نے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا دورانیہ تیس منٹ تھا۔

https://p.dw.com/p/2pv0A
تصویر: Ministry of foreign affairs Pakistan

بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کی والدہ اونتی یادیو اور اہلیہ کو سخت حفاظتی حصار میں اسلام آباد ایئرپورٹ سے پہلے بھارتی ہائی کمیشن پہنچایا گیا۔ جہاں انہوں نے کچھ دیر قیام کیا اور پھر کلبھوشن سے ملنے کے لیے دفتر خارجہ کے لیے روانہ ہو گئے۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی کلبھوشن کے اہل خانہ کے ہمراہ تھے۔ دفتر خارجہ کے باہر واک تھرو گیٹ بھی نصب کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق دوسری جانب کلبھوشن کو بھی انتہائی سخت سکیورٹی میں اہل خانہ سے ملاقات کرانے کے لیے دفتر خارجہ پہنچایا گیا۔ پاکستان کی فوجی عدالت کلبھوشن یادیو کو ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے اعترافی بیان اور الزامات ثابت ہونے پر موت کی سزا کا حق دار قرار دے چکی ہے تاہم بین الاقوامی عدالت برائے انصاف کے حکم امتناع کے باعث سزا پر عمل درآمد رکا ہوا ہے۔

Pakistan - Gefängnisbesuch bei Kulbhushan Jadhav
تصویر: Ministry of foreign affairs Pakistan

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق کلبھوشن کے اہل خانہ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر ملاقات کی درخواست کی گئی تھی لہذٰا حکومت پاکستان نے اس کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کی اجازت یوم قائد اعظم کے موقع پر انسانیت کے ناطے دی گئی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی افسر کی موجودگی کا مطلب قونصل رسائی نہیں ہے۔

پاکستانی حکومت نے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے یہ پیشکش ٹھکرادی گئی۔

’ریاست مخالف اقدامات‘ پر کوئی سمجھوتہ نہیں، پاکستانی فوج

کلبھوشن یادیو کو پھانسی نہ دی جائے، عالمی عدالت انصاف

عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی

کلبھوشن کو مارچ دو ہزار سولہ میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا تھا کہ وہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس کمانڈر ہے اور را میں تعینات ہے۔ کلبھوشن کے بیان کے مطابق اسے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے ایران کے راستے پاکستان بھیجا گیا تھا اور وہ ایران میں حسین مبارک پٹیل کے پاسپورٹ پر گیا تھا جبکہ بھارتی حکومت نے ابتدائی میں کلبھوشن کے ریٹائرڈ فوجی افسر ہونے کا اعتراف کیا تاہم بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ کلبھوشن کاروبار کے لیےایران کے علاقے چاہ بہار میں مقیم تھا جسے پاکستانی فورسز نے وہاں سے اغوا کیا ہے۔

بھارتی حکومت اس بات کا جواب نہیں دے سکی کہ کلبھوشن کے پاس الگ الگ ناموں کے دو بھارتی پاسپورٹ کہاں سے آئے لیکن بھارت اچانک ہی کلبھوشن کی سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لیےبین الاقوامی عدالت انصاف پہنچ گیا تھا۔