1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: پاکستان اور بھارت میں فائرنگ کا تبادلہ، چار افراد ہلاک

امتیاز احمد23 اگست 2014

ہفتے کی صبح بھارتی اور پاکستانی فوج کے مابین متنازعہ علاقے کشمیر میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ حکام کے مطابق دونوں اطراف میں دو دو شہری مارے گئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CzeT

بھارتی اور پاکستانی دونوں ملکوں کی فوجی حکام نے ایک دوسرے پر فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بھارتی پیراملٹری فورس کے سب سے اعلیٰ عہدیدار درمیہندر پاریک کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز نے ایک درجن سے زائد بھارتی سرحدی چوکیوں پر مارٹر گولوں کے ساتھ ساتھ فائرنگ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر رانبیر سنگھ پورہ کے تین دیہات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

درمیہندر پاریک کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ اس فائرنگ کے نتیجے میں ایک بھارتی سرحدی محافظ اور تین شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تاہم ان زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ بھارتی ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں دیہاتیوں کو بنکروں میں پناہ لیتے دکھایا گیا ہے۔

اسی طرح پاکستان آرمی کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارتی سرحدی فوج کی طرف سے شہر سیالکوٹ کے قریب پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں’ بلا اشتعال فائرنگ‘ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں دو پاکستانی دیہاتی مارے گئے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کی ہیں کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں نواز حکومت کے آنے سے یہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ جمود کے شکار پاک بھارت تعلقات میں بہتری پیدا ہو گی لیکن ان امیدوں کو جھٹکا اس وقت لگا، جب بھارت کے نو منتخب وزیر اعظم اور ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی نے گارگل کا دورہ کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ پاکستان ان کے ملک میں دخل اندازی کر رہا ہے۔ رواں ہفتے پاکستان اور بھارت کے مابین سیکریٹری سطح کے مذاکرات طے تھے لیکن بھارت کی طرف سے وہ اس وجہ سے معطل کر دیے گئے کہ نئی دہلی میں پاکستانی سفیر عبدالباسط نے علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

بھارت کا مؤقف ہے کہ یہ ان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کے مترادف ہے۔ اس کے جواب میں گزشتہ بدھ کے روز بھارت متعینہ پاکستانی سفیر نے کہا تھا کہ جنوبی ایشیا کے ان دو ہمسایہ لیکن حریف ملکوں کے مابین پائیدار امن کا قیام کشمیری علیحدگی پسندوں کو مکالمت میں شامل کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں نواز حکومت کے آنے سے ہمسایہ ملک کے ساتھ بہتر تعلقات کی جو امیدیں پیدا ہوئی تھیں، وہ حالیہ پیش رفت سے دم توڑتی جا رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے علیحدگی پسند کشمیریوں کے ساتھ سفارتی سطح کی اس نوعیت کی ملاقاتیں ماضی میں بھی عمل میں آتی رہی ہیں تاہم سابقہ بھارتی حکومتوں کی طرف سے اس سلسلے میں رواداری اختیار کی جاتی رہی تھی۔ اس کے برعکس ہندو قوم پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی حکومت نے پاکستانی سفیر کے اس اقدام کے ردعمل میں اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات منسوخ کرنے کے اعلان کے ساتھ پاکستان کی طرف اپنے سخت گیر مؤقف کا ثبوت دیا ہے۔

1947ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے اب تک بھارت اور پاکستان تین جنگیں لڑ چکے ہیں، جن میں سے دو کی وجہ کشمیر ہی کا مسئلہ تھا۔ دونوں ملکوں کے پاس ہمالیہ کے اس علاقے کا ایک ایک حصہ ہے تاہم دونوں ہی کشمیر میں اپنی اپنی مکمل عمل داری کے دعویدار ہیں۔ یہی مسئلہ کشمیر ان دونوں پڑوسی ممالک کے مابین دیرینہ دشمنی سے عبارت تعلقات کی کلیدی وجہ ہے۔