1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں تازہ مظاہرے، پانچ باغی اور ایک کشمیری ہلاک

15 ستمبر 2018

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ایک کشمیری ہلاک جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ نئی جھڑپیں پانچ باغیوں کی ہلاکت کے بعد ہفتے کے دن شروع ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/34uSk
Indien Proteste in Kaschmir
تصویر: Shuaib Bashir

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ کشمیر میں ہفتے کے دن ہونے والی تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں ایک کشمیری ہلاک جبکہ درجن بھر سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس اور عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بھارتی فورسز نے اس وقت طاقت کا استعمال کیا جب مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔

یہ تازہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے، جب کشمیر کے جنوبی گاؤں قاضی گنڈ میں سکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران پانچ باغیوں کو ہلاک کیا۔ بتایا گیا ہے کہ فورسز نے رات کے وقت اس گاؤں کے ایک گھر کا محاصرہ کیا، جہاں مشتبہ طور پر باغیوں کے چھپے ہونے کی مخبری کی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق ہفتے کی صبح جب کارروائی شروع کی گئی تو باغیوں نے فائرنگ شروع کر دی، جس کے بعد ایک مسلح جھڑپ شروع ہو گئی۔ اس کارروائی کے دوران پانچوں باغیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق اس کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے کم ازکم ایک گھر کو دھماکا خیز مواد سے تباہ بھی کر دیا۔ بھارتی پولیس کے مطابق ہلاک کیے گئے باغیوں کا تعلق جموں و کشمیر کی سب سے بڑی باغی تحریک ’حزب المجاہدین‘ سے تھا۔

بھارتی سکیورٹی فورسز کی اس کارروائی کے بعد کشمیر بھر میں حکومت مخالف مظاہرے شروع ہو گئے۔ اس دوران سینکڑوں کشمیریوں نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

بتایا گیا ہے کہ جب کچھ مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا تو جوابی طور پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور ساتھ فائرنگ بھی کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر چھرے دار بندوقوں کا استعمال بھی کیا۔

کشمیری ذارئع نے کہا ہے کہ پولیس کی طرف سے طاقت کے ناجائز استعمال کی وجہ سے ایک کشمیری ہلاک جبکہ پندرہ زخمی ہو گئے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 80 کی دہائی کے اواخر میں شروع ہونے والی باغی تحریک کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر ہلاکتیں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے کیے گئے کریک ڈاؤن کی وجہ سے ہوئیں۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید