1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: ’ایل او سی پار کرنے کی کوشش میں چھ عسکریت پسند ہلاک‘

10 جون 2018

بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر میں کنٹرول لائن پار کرنے کی کوشش کرنے والے چھ عسکریت پسند ہلاک کر دیے گئے ہیں۔ یہ عسکریت پسند مبینہ طور پر پاکستان کے زیر انتظام علاقے سے بھارت کے زیر انتظام حصے میں داخل ہو رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/2zEBL
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Channi Anand

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے اتوار دس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکام نے بتایا کہ کشمیر کے جنوبی ایشیا کی ان دونوں حریف ہمسایہ ریاستوں کے مابین منقسم خطے میں یہ مبینہ عسکریت پسند تقریباﹰ مشترکہ سرحد کی حیثیت رکھنے والی کنٹرول لائن پار کر کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں اس جنگلاتی علاقے کے راستے داخل ہونا چاہتے تھے، جو کیرن سیکٹر کہلاتا ہے۔

بھارتی فوج کی چنار کور کے اعلیٰ حکام کے مطابق ان عسکریت پسندوں کو ایل او سی عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھ لیا گیا تھا، جس کے بعد ان کا بھارتی سکیورٹی دستوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ اس دوران ہونے والی مسلح جھڑپ آج اتوار کے روز کافی دیر تک جاری رہی، جس کے بعد ’’کنٹرول لائن کے قریب فائرنگ کے تبادلے کی جگہ سے ان چھ عسکریت پسندوں کی لاشیں بھی مل گئیں۔‘‘

بھارتی حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ کشمیر میں کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کرنے والے مبینہ عسکریت پسندوں کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے اور اسی لیے ایل او سی کے کیرن سیکٹر کے کچھ حصوں کی بھارتی دستے تلاشی بھی لے رہے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر کا تنازعہ تقریباﹰ اسی وقت سے موجود ہے، جب سات عشروں سے بھی زائد عرصہ قبل ان دونوں ممالک نے برطانوی نوآبادیاتی دور کے خاتمے پر آزادی حاصل کی تھی۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 1980ء کی دہائی کے اواخر سے مسلح علیحدگی پسندی کی جو تحریک جاری ہے، اس میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں اور بھارتی فوج کے ان کے خلاف آپریشنز میں اب تک قریب 70 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام کشمیری شہریوں کی تھی۔

نئی دہلی کی طرف سے پاکستان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مدد کرتا ہے اور انہیں کنٹرول لائن پار کر کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں داخل ہونے کی اجازت بھی دیتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ان بھارتی الزامات کی بھرپور تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ کشمیری علیحدگی پسند بھارتی حکمرانی کے خلاف اور اپنی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کی اسلام آباد کی طرف سے صرف اخلاقی حمایت کی جاتی ہے۔

پاکستان کی طرف سے نئی دہلی کے ان الزامات کی بھی تردید کی جاتی ہے کہ وہ کشمیری عسکریت پسندوں کی کوئی عسکری مدد کر رہا ہے۔ کشمیر کا متنازعہ خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے لیکن اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں ہی اس پورے خطے پر اپنا اپنا حق جتاتے ہیں۔ بھارت نے اپنے زیر انتظام حصے میں برسوں سے لاکھوں فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

م م / ع س / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید