1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر:  او آئی سی کے بیان پر بھارت کی ناراضگی

جاوید اختر، نئی دہلی
6 اگست 2021

بھارت نے جموں و کشمیر کے متعلق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے بیان پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اسے اس معاملے پر مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3yd8l
Türkei, Istanbul, der türkische Außenminister Cavusoglu hält eine Rede während eines Treffens des Außenministerrates der OIC
Türkei, Istanbul, der türkische Außenminister Cavusoglu hält eine Rede während eines Treffens des Außenministerrates der OIC in Istanbul
(فائل فوٹو)تصویر: Reuters/E.Yorulmaz

 بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو مودی حکومت کی طرف سے ختم کر دینے اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم کردینے  کے فیصلے کے دو برس مکمل ہونے کے موقع پر جمعرات پانچ اگست کو مسلم ملکوں کی تنظیم او آئی سی نے اپنے ایک بیان میں بھارت سرکار سے”ان اقدامات کو منسوخ" کرنے کی اپیل کی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ نے او آئی سی کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کو بھارت کے داخلی امور میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی کا کہنا تھا،”ہم او آئی سی کے جنر ل سکریٹریٹ کی جانب سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ اس طرح کا بیان ناقابل قبول ہے۔"

انہوں نے کہا،”جموں و کشمیر سے متعلق امور میں او آئی سی کو مداخلت کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ یہ بھارت کا داخلی معاملہ ہے اور جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔"

او آئی سی: کیا بھارت کا پانسہ پلٹ گیا؟

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کا نام لیے بغیر او آئی سی کو مشورہ دیا کہ وہ بھارت کے داخلی معاملات پر تبصرہ کرنے کے لیے مفاد پرست قوتوں کو اپنے پلیٹ فارم کا استحصال کرنے کی اجازت دینے سے گریز کرے۔ 

TABLEAU | Indien Coronavirus
تصویر: Faisal Khan/NurPhoto/picture alliance

او آئی سی نے اپنے بیان میں کیا کہا؟

او آئی سی نے اپنے بیان میں بھارت سے جموں و کشمیر کے حوالے سے پانچ اگست 2019 کو کیے گئے فیصلے کو مسنوخ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس نے بھارت کے فیصلے کو ”یک طرفہ" قرار دیا۔

او آئی سی کے جنرل سکریٹریٹ نے اپنے بیان میں اس امر کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام کی طرف سے اپنے حق خود مختاری کی جد و جہد میں وہ ان کے ساتھ ہے۔ اس نے نئی دہلی سے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پورے علاقے کی آبادی کی ساخت کو تبدیل نہ کرنے اور وہاں رہنے والے لوگوں کی بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنے کی بھی اپیل کی تھی۔

او آئی سی کے بیان میں کہا گیا ہے،”جنرل سکریٹریٹ اپنی اس اپیل کا اعادہ کرتی ہے کہ جموں کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو اپنی کوششیں تیز کردینی چاہیے۔"

او آئی سی کو پاکستان کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے دیں، بھارت

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی او آئی سی نے اپنا ایک وفد کشمیر بھیجنے کے لیے بھارت سے اجازت دینے کو کہا تھا لیکن بھارت نے اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

او آئی سی کے جنرل سکریٹری نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بھارتی سفیر اوصاف سعید سے ملاقات کرکے بھارت میں مسلمانوں کی صورت حال کے ساتھ ساتھ کشمیر کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اپنا ایک وفد بھیجنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے اس ملاقات کے حوالے سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ او آئی سی کو اس بات پر نظر رکھنی چاہئے کہ مفاد پرست قوتیں اس کے پلیٹ فارم کو اپنے فائدے کے لیے استعمال نہ کرنے پائیں۔

کشمیر کو ریاست کا درجہ حالات معمول کے مطابق ہونے پر ہی ملے گا، بھارت

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان شملہ معاہدے کے مطابق جموں و کشمیر دو طرفہ تنازعہ ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔

سری نگر کی تاریخی جامعہ مسجد: دو سال سے نہ نماز، نہ نمازی