1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی کے ليے گيارہ سو ارب روپے کے پيکچ کا اعلان

5 ستمبر 2020

وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو کراچی کا دورہ کيا اور شہر کی بحالی کے ليے گيارہ سو ارب روپے کے ترقياتی پيکج کا اعلان کيا۔ ان رقوم کی مدد سے کراچی کی بحالی کے ليے وفاقی اور صوبائی حکومتيں مل کر کام کريں گی۔

https://p.dw.com/p/3i2lu
Pakistan Karatschi Überflutungen nach Monsunregen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan

وزير اعظم عمران خان نے کراچی کے ليے کئی ترقیاتی منصوبوں پر مبنی گيارہ سو ارب روپے کے ايک 'ٹرانسفارمیشن پلان‘ کا اعلان کيا ہے۔ ان رقوم سے نکاسی کے نظام ميں بہتری، شہريوں کے ليے پينے کے پانی کی فراہمی، سڑکوں وغيرہ کی تعمير نو، ٹرانسپورٹ اور ديگر کئی شعبوں ميں بہتری لائی جائے گی۔ اپنے ايک روزہ دورے پر عمران خان نے وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور کراچی کی بحالی کے ليے قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔

وزیر اعظم عمران خان نے گورنر ہاوس میں کراچی ٹرانسفرمیشن کمیٹی کے اجلاس کے صدارت کے بعد پی ٹی آئی کے کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب میں بتایا کہ کراچی کے مسائل بہت زیادہ اور گھمبیر ہیں لہذا وفاق سندھ اور ایم ڈی ایم اے مل کر مسائل کے حل کے ليے کام کريں گے۔

نوے سال کی شدید ترین بارشیں، کراچی میں درجنوں ہلاکتیں

 مون سون کی مصیبتیں اور پاکستانیوں کا غم وغصہ

کراچی ميں وزیر اعظم نے تاجر اور کاروباری برادری کے وفد سے بھی  ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وفاقی وزراء اسد عمر، شبلی فراز، علی حیدر زیدی، فیصل واوڈا، گورنر سندھ عمران اسماعیل، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بھی موجود تھے۔ کاروباری وفد میں آصف اکرام، نجیب بلگموالا، اعظم فاروق، بشیر علی محمد، فیصل مقبول شیخ، طارق شفیع اور محمد علی تابا شامل تھے۔ اس وفد نے وزیر اعظم کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کے حوالے سے کامیاب حکمت عملی پر مبارک باد دی اور کاروباری طبقے کو مراعات فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ عمران خان نے کہا کہ کاروباری طبقہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ ان کو تمام تر سہولیات فراہم کرے۔

Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تعمیرات اور اس سے منسلک شعبوں کو فروغ دينے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم کا مزيد کہنا تھا کہا کہ حکومت کا مقصد کاروباری اور سرمایہ کاری کے نظام میں آٹومیشن لانا ہے۔ اس وفد نے وزیر اعظم کو برآمدات کے فروغ اور ٹیکس اصلاحات کے لیے اہم تجاویز پیش کیں۔

کراچی کے سابق ایڈمنسٹریٹر فہیم الزمان وزیر اعظم کے دورہ کراچی اور کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج کے حوالے سے کہتے ہیں کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل افضل اس سے قبل فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے سربراہ ہیں لہذا گيارہ سو ارب کے ترقیاتی منصوبوں کے بعد سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ ٹھیکداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈی ڈبليو اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ''کراچی کو پانی کی فراہمی کے ليے بنائے گئے منصوبے 'کے فور‘ کی سن 2015 میں لاگت پچيس ارب روپے تھی۔ اربوں روپے خرچ ہوگئے تو پتہ چلا کہ منصوبے کا ڈیزائن ہی غلط تھا۔ لہذا منصوبے کی لاگت پچيس سے پچھتر ارب روپے ہو گئی مگر يہ اب بھی التوا کا شکار ہے۔ اب لاکت 125 ارب روپے ہوچکی ہے اور میں دعوے سے کہتا ہوں آئندہ برس تک کے فور سے ایک بوند پانی کراچی کو نہیں ملے گا۔‘‘

پیپلز پارٹی نے کراچی کے ساتھ سوتیلا پن دکھایا ہے؟

تین روز قبل پریس کانفرنس کے دوران شہر کے ليے جن ترقیاتی منصوبوں کا ذکر وزیر اعلٰی سندھ نے کیا تھا اب وہی 802 ارب روہے کے منصوبے لے کر وزیر اعظم عمران خان کراچی آئے تھے۔ اصل دورہ تو چار روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا تھا۔ ان کے تین روزہ دورے میں کئی اہم ملاقاتیں ہوئیں جس کے بعد وزیر اعظم کا پہلے جمعے کےروز کراچی کے دورے کا اعلان ہوا تاہم پھر عمران خان ایک روز کی تاخیر سے کراچی پہنچے۔

کراچی: ڈوبتے کو تنکے کا سہارا بھی نہیں