1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک کی سرحد کینیڈا سے جا ملی، ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم

15 جون 2022

ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین قطب شمالی کے خطے کے ایک بے وقعت سے جزیرے کی وجہ سے جاری ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم ہو گئی ہے۔ اس تصفیے کے بعد ڈنمارک کی قومی سرحد اور اس وجہ سے یورپی یونین کی بیرونی سرحد اب کینیڈا سے جا ملی ہے۔

https://p.dw.com/p/4CjMQ
کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی (دائیں) ڈینش ہم منصب ژیپے کوفود (درمیان میں) کو وہسکی کا تحفہ پیش کرتے ہوئے، انتہائی بائیں جانب گرین لینڈ کے سربراہ حکومت ایگیڈےتصویر: Justin Tang/The Canadian Press/AP/picture alliance

دونوں ممالک کے مابین اس تنازعے کی وجہ قطب شمالی کے برفانی علاقے کا ایک ایسا بہت چھوٹا سا غیر آباد جزیرہ تھا، جس کی بظاہر کوئی اقتصادی یا اسٹریٹیجک اہمیت نہیں تھی۔ اب لیکن اس وجہ سے جاری 'وہسکی جنگ‘ ختم ہو گئی ہے اور ڈنمارک اور کینیڈا دونوں نے اپنی اپنی قومی سرحد کا تعین بھی کر لیا ہے۔

یورپ کی منفرد آزاد منش بستی، حشیش عام اور مشترکہ زندگی

براعظم یورپ کی ریاست ڈنمارک اور براعظم شمالی امریکہ کے ملک کینیڈا کے مابین اس جزیرے کی ملکیت کا تنازعہ کوئی پرتشدد جھگڑا نہیں تھا۔ اس کا اندازہ دونوں ممالک کے مابین 'جنگ‘ کو دیے گئے نام سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔ لیکن جنگ کوئی بھی ہو، اچھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس تصفیے کے بعد ملنے والی رپورٹوں کے مطابق، ''دوستانہ جنگوں میں سے دنیا کی سب سے زیادہ دوستانہ جنگ بھی کبھی نہ کبھی ختم ہو ہی جاتی ہے۔‘‘ اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ اب یکدم یورپی یونین کی بیرونی سرحد کینیڈا سے جا ملی ہے۔

تنازعے کا پس منظر

ڈنمارک اور کینیڈا دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں اور اس بنا پر ایک دوسرے کے حلیف بھی۔ دونوں ریاستوں کے مابین سفارتی جھگڑا آرکٹک کے انتہائی دور دراز علاقے کے ایک ایسے ننھے سے جزیرے کی وجہ سے پایا جاتا تھا، جس پر رہا بھی نہیں جا سکتا۔

Dänemark und Kanada beenden Hans-Insel Konflikt
ڈینش کینیڈین معاہدے کے بعد: کیوبیک کی وہسکی اور میلانی جولی کا ژیپے کوفود کے نام ہاتھ سے لکھا گیا خط، جس میں انہوں نے خود کو ایک دوست اور نئی ہمسائی قرار دیاتصویر: Justin Tang/The Canadian Press/AP/picture alliance

اس جزیرے کا نام ہانس آئی لینڈ ہے اور یہ گرین لینڈ اور ایلیس میئر آئی لینڈ کے درمیان واقع ہے۔ آرکٹک کا جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کی ملکیت ہے۔ اس کا زیادہ تر انتظام وہاں کی مقامی حکومت کے پاس ہے تاہم اس کے دفاع اور خارجہ سیاست کی ذمے دار ڈینش حکومت ہوتی ہے۔

سائنسدانوں نے ’انتہائی شمالی جزیرہ‘ دریافت کر لیا

ہانس آئی لینڈ کی ملکیت کا معاملہ 1973ء میں دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے سرحدی معاہدے کے موقع پر حل طلب ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔ اب فریقین کے مابین ہانس آئی لینڈ کی تقسیم طے ہو گئی ہے اور اس کے دونوں حصوں کو ملانے والی سرحد ایسی پہلی قومی سرحد بن گئی ہے، جس کے ایک طرف کینیڈا ہے اور دوسری طرف یورپی یونین۔

نصف صدی تک جاری رہنے والا تنازعہ

کرہ ارض کے انتہائی شمال میں کینیڈا اور گرین لینڈ کے درمیان واقع سمندری جزیرے ہانس آئی لینڈ کی ملکیت کا تنازعہ حل کرنے کے لیے گزشتہ تقریباﹰ نصف صدی کے دوران دونوں ممالک میں بننے والی درجنوں حکومتیں سفارتی کوششیں کرتی رہیں۔

اس دوطرفہ جھگڑے کے باقاعدہ خاتمے کے موقع پر اوٹاوا میں منعقدہ ایک تقریب میں کینیڈا کی خاتون وزیر خارجہ میلانی جولی نے اپنے ڈینش ہم منصب ژیپے کوفود کی موجودگی میں کہا، ''اس تنازعے کے خاتمے کے لیے گزشتہ تقریباﹰ نصف صدی سے کینیڈا کے مجموعی طور پر 26 وزرائے خارجہ کوششیں کرتے رہے۔ میرے خیال میں یہ دنیا کی سب سے زیادہ دوستانہ جنگ تھی، جو آج ختم ہو گئی ہے اور ہمارے ملک کی سرحد یورپی یونین سے مل گئی ہے۔‘‘

Grönland | Hans Island
ہانس آئی لینڈ پر ڈنمارک کے ایک مشن کے ارکان اپنے ملک کے قومی پرچم کے ساتھتصویر: Royal Danish Navy/dpa/picture alliance

اس تنازعے کو 'وہسکی جنگ‘ کیوں کہا گیا؟

ہانس آئی لینڈ بھوری پتھریلی زمین والا ایک ایسا جزیرہ ہے، جہاں کوئی معدنی خام مادے بھی نہیں پائے جاتے۔ حیران کن بات اس جزیرے کا رقبہ بھی ہے، جو صرف 1.3 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ پھر بھی ڈنمارک اور کینیڈا کے ماہرین ارضیات اور حکام کے جو بھی مشن وقفے وقفے سے اس سمندری علاقے میں جاتے، وہ عشروں تک ایک دلچسپ روایت پر عمل ضرور کرتے۔

کورونا کے دنوں میں محبت: جرمن ڈینش سرحد پر ملاقات، ہر روز

ان دونوں ملکوں میں سے جس کسی کا بھی کوئی ارضیاتی تحقیقی مشن اس جزیرے پر جاتا، وہ وہاں پہلے سے لہراتا ہوا حریف ملک کا پرچم اتار کر اپنے ملک کا قومی پرچم لہرا دیتا۔ لیکن ساتھ ہی یہی مشن قطب شمالی سے تقریباﹰ 1100 کلومیٹر کی دوری پر واقع اس جزیرے پر بعد میں وہاں آنے والی دوسرے ملک کی ٹیم کے لیے اپنے ملک کی کسی مشہور وہسکی کی ایک بوتل بھی چھوڑ آتا۔ یوں جغرافیائی تنازعے کے باوجود دونوں طرف سے دوستانہ رویے کے اس اظہار کو ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین 'وہسکی وار‘ کا نام دے دیا گیا۔

روسی یوکرینی جنگ کے لیے قابل تقلید مثال

کینیڈا کے دارالحکومت میں ہانس آئی لینڈ کی ملکیت سے متعلق معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے روس کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے تناظر میں کہا کہ سرحدی تنازعات کا پرامن حل ہی کلیدی اہمیت کی بات ہے، ''ہم جانتے ہیں کہ ہم سفارتی سطح پر مل کر کام کر سکتے ہیں، تاکہ متنازعہ امور کو اصولوں اور ضوابط کی بنیاد پر طے کیا جا سکے۔‘‘

گرین لینڈ: امریکا، چین اور روس کی بڑھتی دلچسپی، کیوں؟

ڈینش وزیر خارجہ ژیپے کوفود نے اس موقع پر کہا، ''سفارت کاری اور کسی بھی ملک کے قانون کی بالا دستی والی ریاست ہونے کے واقعی تعمیری نتائج نکلتے ہیں۔‘‘ اس تقریب میں ڈینش کینیڈین معاہدے کی دستاویز پر دستخطوں کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے آپس میں ایک بار پھر اپنے اپنے ملک میں بنی وہسکی کی بوتلوں کا تبادلہ کیا اور 'وہسکی وار‘ وہسکی ہی کے تحفوں کے ساتھ ختم ہو گئی۔

م م / ک م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)