چیک جمہوریہ لزبن ٹریٹی کی توثیق کے لئے تیار
8 اکتوبر 2009یورپی یونین کے لز بن معاہدے کے حوالے سے چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم ژن فشر کا کہنا ہے کہ اِس سال کے آخر تک اُن کا ملک اس اصلاحاتی معاہدے کی توثیق کردے گا۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ چیک جمہوریہ نے توثیق کے لئے ضروری تمام معاملات کو حل کر لیا ہے۔
پراگ کی دستوری عدالت لزبن ٹریٹی کے حوالے سے ایک آئینی درخواست پر غور کر رہی ہے۔ اِس شکایت کو عدالت میں دائر کرنے کی وجہ سے چیک جمہوریہ کے صدر واسلاف کلاؤس نے معاہدے پر دستخط نہیں کئے۔ یہ اپیل سینیٹرز کی جانب سے داخل کرائی گئی تھی۔ اِن سب کا تعلق چیک صدر واسلاف کلاؤس کی سیاسی پارٹی سے ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ چیک جمہوریہ کی دستوری عدالت آئندہ تین ہفتوں کے دوران اپنا فیصلہ دے سکتی ہے۔
چیک جمہوریہ کے یورپ سے متعلق وزیر اسٹیفان فیولے کا بھی کہنا ہے کہ پراگ کی جانب سے لزبن معاہدے کی توثیق اب مہینوں کی نہیں بلکہ ہفتوں کی بات ہے۔ چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم نے یورپی کمیشن کے صدر سے اِس مناسبت سے بات بھی کی ہے اور وہ برسلز کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یہ ملاقات آئندہ منگل ہو رہی ہے۔
یورپی یونین کے رہنما بھی چیک جمہوریہ کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اِس سلسلے میں سرعت کا مظاہرہ کرے۔ دوسری جانب یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانوئیل بارروسو کا استدلال ہے کہ جمہوری انداز میں آئر لینڈ کے لوگوں کا لزبن ٹریٹی کے حق میں ووٹ دینا انتہائی اہم ہے۔ اب اِس سے آگے کی جانب دیکھنا ضروری ہے۔
لزبن ٹریٹی بنیادی طور پر یورپی یونین کے دستوری فیصلوں پر عمل پیرا ہونے کا ذریعہ ہے۔ یہ ساتھ ہی عالمی سطح پر یونین کو بین الاقوامی معاملات پر یک زبان رائے رکھنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔ لزبن معاہدہ اُس وقت تک نافذ العمل نہیں ہو سکتا جب تک یہ تمام ستائیس رکن ملکوں کی جانب سے توثیق نہیں ہو جاتا۔ اب صرف پولینڈ اور چیک جمہوریہ کی جانب سے اس کی توثیق باقی ہے جبکہ آئرلینڈ میں گزشتہ ہفتے ریفرنڈم کے ذریعے اس کی توثیق کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پولینڈ کے صدر لیخ کاچنسکی آئندہ دنوں میں لزبن ٹریٹی پر دستخط کر دیں گے۔ اُدھر برطانیہ میں قدامت پسند یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آئندہ سال اگر حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر لزبن ٹریٹی کے سلسلے میں ملکی سطح پر ریفرنڈم کا انعقاد کرایا جائے گا۔
یورپ بھر کے اہم سیاستدانوں کی متفقہ رائے ہے کہ لزبن معاہدے کی توثیق کا عمل جلد مکمل ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ جتنی تیزی سے مکمل ہو گا اُسی مناسبت سے اِس کے نفاذ سے یورپی یونین ایک فعال ادارے کے طور پر عالمی سطح کے ساتھ ساتھ یورپ کے اندر بھی قابلِ احترام ادارے کے طور پر ابھرے گی۔ ایسے خدشات بھی ہیں کہ جتنی جلد اِس کا ڈھانچہ کھڑا ہوگا اس لحاظ سے برطانیہ کی آئندہ حکومت، اگر قدامت پسند پارٹی کی بنتی ہے تو اُس کو یورپی یونین کے اصلاحاتی معاہدے کے حوالے سے کوئی بھی عملی قدم اٹھانے پر دو مرتبہ سوچنا ہو گا۔ اگر یہ ڈھانچہ کھڑا ہی نہیں ہوا اور برطانوی حکومت تبدیل ہو جاتی ہے تو پھر قدامت پسند پارٹی توثیق کے فیصلے پر عمل درامد روکنے کے علاوہ اِس سے انحراف بھی کر سکتی ہے۔