1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں سویڈش پبلشر کو دس سال سزائے قید

25 فروری 2020

چین کی ایک عدالت نے سویڈن کے ایک شہری اور پبلشر گوئی مِن ہائی کو مبینہ طور پر غیر قانونی انداز میں اہم معلومات کی بیرون ملک ترسیل کے الزام میں دس برس قید کی سزا سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3YMRS
سویڈش شہریت کے حامل ہانگ کانگ کے پبلشر اور بک سیلر گوئی مِن ہائیتصویر: DW/S. Peschel

چین کی ننگ بو انٹرمیڈیٹ پیپلز عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس سویڈش ناشر کو دس سال کی سزائے قید سنائے جانے کے علاوہ پانچ سال کے لیے اس کے جملہ سیاسی حقوق بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔

جرمنی میں وفاقی حکومت اور برسلز میں یورپی یونین کی قیادت دونوں نے ہی گوئی مِن ہائی کی گرفتاری اور انہیں سنائی گئی سزا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سویڈن کے اس شہری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ گوئی مِن ہائی کے اہل خانہ اور حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی گرفتاری دراصل چین میں حکومت کے عوام کے خلاف جبری اقدامات کا حصہ ہے۔

گوئی مِن ہائی ہانگ کانگ کے ان پانچ ناشرین میں سے ایک ہیں، جنہیں چینی سیاسی قیادت کے بارے میں لکھی گئی تنقیدی کتابیں فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔چینی حکام نے انہیں 2018ء کے اوائل میں اس وقت گرفتارکیا تھا، جب وہ سویڈش سفارت کاروں کے ساتھ چین کے سفر پر تھے۔

گوئی مِن ہائی کو پانچ سال کے لیے ان کے 'سیاسی حقوق‘ سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چین کے کسی سرکاری ادارے کے سربراہ مقرر نہیں کیے جا سکتے اور نہ ہی کسی ریاستی ادارے میں کسی عہدے پر فائز ہو سکتے ہیں۔

دوسر ی مرتبہ جیل میں

گوئی مِن ہائی اس سے پہلے بھی چین میں دو برس جیل کاٹ چکے ہیں۔انہیں 2015ء میں اس وقت بھی گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ تھائی لینڈ میں چھٹیاں گزارنے کے دوران 'لاپتہ‘ ہوگئے تھے۔ بعد میں جب وہ چین میں منظر عام پر آئے، تو انہوں نے اپنے ایک جان لیوا حادثے اور کتابوں کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا تھا۔

سویڈن نے گوئی مِن ہائی کی رہائی کے لیے چین سے متعدد مرتبہ اپیل بھی کی تھی۔ گوئی کو اظہار رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے سرگرم تنظیم پین انٹرنیشنل نے 2019ء میں ایک ایوارڈ بھی دیا تھا۔ تاہم چین نے انہیں یہ اعزاز دیے جانے کی مذمت کی تھی۔

سن 2015 میں گوئی مِن ہائی کے لاپتہ ہو جانے کے تین ہفتے بعد چین نے ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں انہیں مبینہ طور پر اپنی ’غلطیوں کا اعتراف‘ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں انہیں اپنے کیس کو سنسنی خیز بنانے اور قانون شکنی کے لیے اکسانے کے خاطر سویڈن کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ گوئی کے دوست اور شاعر بی لِنگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے غالباً دباؤ میں آ کر یہ اعتراف کیے تھے۔

چین کی ایک عدالت نے منگل 25 فروری کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ گوئی مِن ہائی کی چینی شہریت 2018ء میں بحال کر دی گئی تھی۔

عدالت کے مطابق یہ بات لیکن  واضح نہیں کہ آیا انہوں نے اپنی سویڈش شہریت ترک کر دی ہے یا نہیں۔ چین میں قانوناﹰ دوہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں ہے اور غیر ملکیوں کو چینی شہریت حاصل کرنے کے لیے اپنی غیر ملکی شہریت ترک کرنا پڑتی ہے۔ عدالت کی طرف سے یہ بھی کہا گہا کہ گوئی مِن ہائی سزائے قید کے اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں کریں گے۔

ج ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں