1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں ایک ہائی وے کا ایک حصہ منہدم، چوبیس افراد ہلاک

1 مئی 2024

چینی صوبے گوانگ ڈونگ میں گزشتہ چند ہفتوں کی شدید بارشوں کے باعث بدھ یکم مئی کے روز ایک ہائی وے کا ایک حصہ منہدم ہو گیا۔ اس بہت مصروف ایکسپریس وے کے انہدام کے نتیجے میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4fOuW
Viele Tote nach Schnellstraßen-Einsturz in China
تصویر: Xinhua News Agency/dpa/picture alliance

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق ایک ڈھلوانی جگہ پر بنائی گئی اس ہائی وے کے ایک حصے کے تباہ ہو جانے کے نتیجے میں 24 افراد کی ہلاکت کے علاوہ تقریباً 30 افراد زخمی بھی ہو گئے، جنہیں علاج کے لیے فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

چند عینی شاہدین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ ایک گاڑی میں سوار اسی ہائی وے پر سفر میں تھے کہ اچانک بڑے زور کی ایک آواز پیدا ہوئی اور پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر دیکھتا تو جہاں سے وہ گزر کر آئے تھے، وہیں پر اس ہائی وے کا ایک حصہ بیٹھ چکا تھا۔ ان شاہدین کے مطابق متعلقہ جگہ پر ہائی وے کا ایک کئی میٹر طویل حصہ ہی ناپید ہو چکا تھا۔

چین میں بجلی کے بحران کے خدشات کم ہونے کا امکان

اس واقعے میں مذکورہ ایکسپریس وے کی ایک لین مکمل طور پر منہدم ہو گئی اور اس میں اتنی بڑی خالی جگہ پیدا ہو گئی، جس کی لمبائی بعد میں ماہرین نے تقریباﹰ 80 میٹر تک بتائی۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں جائے حادثہ سے دھواں اور آگ کے شعلے اٹھتے بھی دکھائی دے رہے تھے۔ سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے مطابق اس واقعے کے باعث 20 کے قریب گاڑیاں ہائی وے سے نیچے گہرائی میں  جا گریں۔

پانچ سو امدادی کارکن مصروف عمل

سی سی ٹی وی کے مطابق اس ہائی وے کا منہدم ہو جانے والا حصہ مائی ژُو دابو ایکسپریس وے کے نزدیک تھا۔ حادثے کے بعد 500 کے قریب پولیس اہلکار، فائر بریگیڈ کے کارکن اور دیگر ریسکیو ورکر وہاں امدادی کاموں میں مصروف ہو گئے۔

China Guangdong Meizhou | Schnellstraßen-Einsturz
500 کے قریب پولیس اہلکار، فائر بریگیڈ کے کارکن اور دیگر ریسکیو ورکر وہاں امدادی کاموں میں مصروفتصویر: LU HAO/XINHUA/EPA

چینی  صوبہ گوانگ ڈونگ اکثر شدید بارشوں کی زد میں رہتا ہے، لیکن حالیہ ہفتوں میں وہاں غیر معمولی شدت کی بارشیں ہوئیں، جن کے سبب دریائے پرل کے ڈیلٹا میں بہت سے ندی نالوں میں خطرناک حد تک طغیانی پیدا ہو گئی ہے۔  صوبائی دارالحکومت گوانگ ژو کے شمال اور جنوب میں واقع قصبوں اور دیہات سے بھی سیلاب کی اطلاع ملی ہے۔ ٹیلی وژن پر تصاویر میں ان امدادی کارکنوں کو سیلاب کے پانی میں سینوں تک ڈوبے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو بزرگ شہریوں کو ان کے گھروں سے باہر نکالنے کا کام کر رہے تھے۔ دوسری جگہوں پر ریسکیو ٹیمیں زیر آب آ جانے والی عام سڑکوں پر ربڑ کی کشتیوں میں امدادی کام کرتے دکھائی دے رہی تھیں۔

رواں برس جنوری کے آخر میں عوامی جمہوریہ  چین کے جنوب مغرب میں واقع ایک گاؤں میں مٹی کے تودے گرنے سے 30 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ چین میں ہر سال شدید طوفان، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے نتیجے میں کئی سو افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

ک م/ م م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)