1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھیالیس ملین بے گھر ہونے والوں میں انیس ملین بچے،اقوام متحدہ

5 مئی 2020

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے مطابق گزشتہ برس قدرتی آفات، مسلح تنازعات اور تشدد کے تقریبا چھیالیس ملین افراد اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے جبکہ ان میں بچوں کی تعداد تقریبا انیس ملین تھی۔

https://p.dw.com/p/3boFr
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

مسلح تنازعات اور قدرتی آفات کے باعث اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جنیوا میں اس حوالے سے شائع ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار انیس میں اپنے ملکوں میں مہاجرین بننے والے افراد کی تعداد تقریبا چھیالیس ملین تھی۔ ان میں سے تین چوتھائی مہاجرین کا تعلق صرف دس ممالک سے ہے اور ان ممالک میں سرفہرست شام، کولمبیا، کانگو، یمن اور افغانستان ہیں۔ مبصرین کے مطابق ان میں انیس ملین بچے ہیں، جو تنازعات کے باعث اپنے ہی ملکوں میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گھر ہونے والے لاکھوں بچوں کو مناسب تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔ یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور کا ایک بیان میں کہنا تھا، ''دنیا بھر میں پہلے ہی لاکھوں بچے مناسب دیکھ بھال اور تحفظ کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں اور بالخصوص کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران ان بچوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔‘‘

اس رپورٹ کا نام 'لاسٹ ایٹ ہوم‘ رکھا گیا ہے جبکہ بے گھر ہونے والے بچوں کی بنیادی سہولیات تک بھی رسائی نہیں ہے۔ خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان بچوں کو جنسی استحصال کا بھی سامنا ہے جبکہ انسانی سمگلنگ، چائلڈ لیبر اور چائلڈ میرج جیسے مسائل بھی ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ 

جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار انیس میں تقریبا پچیس ملین افراد قدرتی آفات کی وجہ سے بے گھر ہوئے جبکہ مسلح تنازعات کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے آٹھ ملین بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بے گھر ہونے والے افراد میں سے چالیس فیصد کی عمریں اٹھارہ برس سے بھی کم تھیں۔

اقوام متحدہ کی طرف سے حکومتوں، سول سوسائٹی، پرائیویٹ سیکٹر اور انسانی حقوق کے گروپوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ  بچوں کے ان مسائل کو مل کر حل کرنے کی کوششیں کریں۔ 

اا، ب ج (نیوز ایجنسیاں)