1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چودہ اگست کو'تقسیم کی ہولناک یادوں کا دن' منایا جائے گا،مودی

جاوید اختر، نئی دہلی
14 اگست 2021

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے چودہ اگست کو'تقسیم کی ہولناک یادوں کا دن‘ منانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سماجی تقسیم کے نقصانات کی یاد دہانی ہوتی رہے گی۔ چودہ اگست کو پاکستان اپنی یوم آزادی مناتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3yz7x
Indien Präsident Modi
تصویر: Amit Dave/REUTERS

بھارت کی یوم آزادی 15اگست سے ایک روز قبل  ہفتے کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ تقسیم وطن کی تکلیف دہ یادوں کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا اور 14 اگست کو تقسیم کی ہولناک یادوں کے دن کے طورپر منایا جائے گا، 'یہ دن ان لوگوں کی یاد میں منایا جائے گا، جنہوں نے تقسیم کے دوران قربانیاں دیں اور مصائب سے دوچار ہوئے‘۔

وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹ کر کے کہا، ”تقسیم کے درد کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ بعض لوگوں کی احمقانہ منافرت اور تشدد کی وجہ سے ہمارے لاکھوں بہن بھائی بے گھر ہوگئے اور بہت سے لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اپنے لوگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کی یاد میں 14 اگست کو تقسیم کی ہولناک یادوں کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔"

سماجی منافرت کے زہر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے

وزیر اعظم مودی نے مزید کہا، ”تقسیم کی ہولناک یادوں کے دن کے طور پر یہ دن منانا ہمیں سماجی تقسیم اور منافرت کے زہر کو ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دلاتا رہے گا۔ یہ ہمیں اتحاد کے جذبے، سماجی ہم آہنگی اور انسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے حوصلہ افزائی بھی کرے گا۔"

کیا انگریزوں نے ہندوستان کو فتح کیا تھا؟

وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب آج ہفتے کے روز پاکستان اپنی 75ویں یوم آزادی کی تقریبات جوش و خروش اور ملّی جذبے کے ساتھ منا رہا ہے۔ بھارت اتوار 15اگست کو اپنی آزادی کی 75 ویں سالگرہ منائے گا۔

وزیر اعظم مودی اس موقع پر مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے تعمیر کردہ لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کریں گے۔

India Pakistan Partition Timeline
اسے دنیا کی سب سے بڑی مہاجرت بھی قرا ردیا جاتا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

تقسیم وطن کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں

سن 1947میں برصغیر کی تقسیم کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان دو الگ الگ ملک بن گئے۔  اس تقسیم کے دوران میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری اور فسادات ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً دس لاکھ افراد کی جانیں چلی گئیں۔

بعض مورخین کے مطابق یہ تعداد بیس لاکھ کے قریب ہے۔ ہزاروں عورتوں اور لڑکیوں کا اغوا کر لیا گیا تھا اور ان کا ریپ بھی کیا گیا۔ ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ اسے دنیا کی سب سے بڑی مہاجرت بھی قرا ردیا جاتا ہے۔

75برس گزرجانے کے باوجود دونوں ممالک، بھارت اور پاکستان کے عوام میں تقسیم وطن کی تلخ اور تکلیف دہ یادیں آج بھی تازہ ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس دن کو بھارت کو دو ملکوں، انڈیا اور پاکستان، میں تقسیم کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اور یہ دن تمام بھارتی شہریوں کو 'سماجی تقسیم کے زہر کو ختم کرنے‘ کی ضرورت کی یاد دلاتا رہے گا۔

وزیر اعظم مودی کے مذکورہ اعلان کی تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس تکلیف دہ دن کی یاد کس طرح منائی جائے گی۔

کیا پاکستان کو بنگلہ دیش سے معافی مانگنی چاہیے؟

مودی حکومت نے تاہم آزادی کی 75ویں سالگرہ کی مناسبت سے سال بھر تک خصوصی پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسے 'امرت مہوتسو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے تحت دیگر پروگراموں کے علاوہ عام شہری قومی ترانہ اپنی آواز میں ریکارڈ کرکے بھارتی صدر کی آفیشیل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔

Teilung Indiens Flüchtlingscamp in Delhi
ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھےتصویر: picture alliance/dpa/United Archives/WHA

اعلان کا خیرمقدم اور نکتہ چینی بھی

وزیر اعظم مودی کے اعلان کے بعد جہاں بی جے پی کے وزراء اور رہنماوں نے اس کی تائید اور تعریف شروع کردی وہیں بعض لوگوں نے اپنی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے نکتہ چینی بھی کی ہے۔

وفاقی وزیر ہردیپ سنگھ سوری نے ٹوئٹ کرکے کہا، ”تقسیم کے دوران مصائب جھیلنے والے والدین کے ایک بچے کے طور پر میں وزیر اعظم کا انتہائی ممنون ہوں، جنہوں نے چودہ اگست کو 'تقسیم کے ہولناک یادوں کا دن‘ منانے کا اعلان کیا۔ یہ اس وقت کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے انسانوں کو پہنچنے والے مشکلات کی ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا۔"

 سوری نے اپنے والدین کے ساتھ تقسیم کے وقت پیش آنے والے مصائب اور بعد میں درپیش مشکلات کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ”تقسیم ہند سب کے لیے ایک سبق ہونا چاہیے تاکہ پھر اس طرح کی غلطیوں کو دہرایا نہ جائے ... یہ ایسے وقت میں اور بھی ضروری ہے جب ہمارا پڑوسی حالات کو پہلے سے کہیں زیادہ خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔"

محمد علی جناح کیسا پاکستان چاہتے تھے، اسلامی یا سیکولر؟

ایک صارف نے ٹوئٹر پر اس کے جواب میں لکھا ہے کہ ”کیا واقعتا اس وقت کی حکومت نے ایسا کیا تھا؟ یہاں بھی سیاست؟ آپ صرف ایک آدمی (مودی) کو خوش کرنے کے لیے آخر اتنا نیچے کیوں گر جاتے ہیں؟ کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جسے یاد رکھا جائے؟"

Indien Rückblick 70 Jahre Ali Jinnah mit Nehru in London
پاکستان کے قائد اعظم محمد علی جناح اور بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو 1946 میں لندن میں ایک میٹنگ کے دورانتصویر: Getty Images/Topical Press Agency

ایک دوسرے صارف نے لکھا، ”سب سے بڑا خوشامدی؟ گجرات میں سن 2002 میں ہونے والے ہولنا ک فسادات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ سن 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں بھیانک فسادات کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ کیا اس طرح کا دن منانے سے بھارت کے لوگوں کو کوئی فائدہ ہوگا؟"

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ”یہ دن ہمیں اس بات کی یاد دلائے گا کہ نفرت اور تشدد کسی مسئلے کا کبھی حل نہیں ہوسکتے۔ یہ سماجی ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے تئیں حساس رویہ اپنانے کے لیے حوصلہ افزائی کرے گا۔"