1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیٹرول، بجلی کی قیمتیں: نئی حکومت کا سبسڈی کے خاتمے پر غور

15 اپریل 2022

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں نئی حکومت پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں سرکاری اعانتیں ختم کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد پاکستانی معیشت کو سہارا دیتے ہوئے توانائی کے نرخوں کی عالمی سطح پر اضافے سے ہم آہنگی ہے۔

https://p.dw.com/p/49zmt
اوگرا کی تجویز ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ دو سے تین ماہ تک کے عرصے میں بتدریج کیا جانا چاہیےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

پاکستان میں تیل اور گیس کی ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسے پیٹرول کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں عوام کو دی جانے والی سبسڈی ختم کر دینا چاہیے۔ اوگرا کی اس تجویز پر شہباز شریف حکومت میں اس وقت داخلی سطح پر مشاورت جاری ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی کے سونامی کا پیش خیمہ

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ پندرہ اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حال ہی میں پارلیمانی عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے محروم ہو جانے والے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے اس سال فروری میں بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا مگر یہ اقدام سرکاری خزانے کو کافی مہنگا پڑا تھا۔ اس وجہ سے ملکی خزانے پر 373 بلین روپے یا دو بلین ڈالر سے زائد کے برابر اضافی بوجھ پڑا تھا اور ریاست طویل المدتی بنیادوں پر ایسے مالیاتی فیصلوں کی متحمل نہیں ہو سکتی تھی۔

مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے دس فیصد تک

پاکستانی وزارت خزانہ کے سیکرٹری حامد یعقوب شیخ، جو ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات میں بھی شامل رہے ہیں، کہتے ہیں کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں پبلک سبسڈی کا فیصلہ ریاست کے لیے مزید مالی خسارے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے ریلیف پیکج ایک ایسا اقدام ثابت ہو گا، جس کا پاکستان فی الحال متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘

Prime Minister Shahbaz Sharif
وزیر اعظم شہباز شریف اپنے پیش رو عمران خان کے خلاف پارلیمانی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد قائد حزب اقتدار بنے تھےتصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

حامد یعقوب شیخ کے مطابق، ''اس ریلیف پیکج کو یا تو منسوخ کرنا پڑے گا، یا پھر اس کی موجودگی میں دیگر ریاستی اخراجات میں اسی تناسب سے کمی کرنا ہو گی، تاکہ پاکستان اپنے لیے اس بنیادی مالیاتی توازن کے حصول کو یقینی بنا سکے، جس کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلے ہی وعدہ کیا جا چکا ہے۔‘‘

تیل کی قیمتوں میں کمی کا دعوی مضحکہ خیز قرار

نئے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعلیٰ ترین اقتصادی مشیر مفتاح اسماعیل ہیں، جن کے بارے میں توقع ہے کہ اپنی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے شہباز شریف انہیں ہی نیا ملکی وزیر خزانہ نامزد کریں گے۔ لیکن مفتاح اسماعیل کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستانی بجٹ میں خسارے کی شرح مجموعی قومی پیداوار کے دس فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

شہباز شریف کی اقتصادی ٹیم سے مشاورت

وزیر اعظم شہباز شریف نے کل جمعرات چودہ اپریل کے روز ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال اور توانائی کے شعبے میں حکومتی سبسڈی کے ممکنہ خاتمے کے بارے میں اپنے اقتصادی ماہرین کی ٹیم سے مشاورت کی۔

اس مشاورت کے بعد اسلام آباد میں وفاقی وزارت خزانہ کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ''سبسڈیز کے خاتمے کے بارے میں گزشتہ حکومت نے بھی بات چیت کی تھی اور اب نئی حکومت بھی اس امکان پر غور کر رہی ہے۔‘‘

پاکستان میں غربت و افلاس مزید اضافے کا خدشہ

پاکستانی حکام اب نئی حکومت کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں کو کم رکھنے کے حوالے سے عام صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کو دو سے تین ماہ تک کے عرصے میں بتدریج ختم کرے تاکہ عام شہریوں پر اس فیصلے کے مالیاتی اثرات کی اچانک شدت کم سے کم رہے۔

اوگرا کی تجویز

پاکستان میں تیل اور گیس کی ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے ذرائع کے مطابق اس اتھارٹی نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں مالی اعانتیں ہفتہ سولہ اپریل سے ختم کر دی جائیں۔ ایسا ٹیکسوں اور محصولات کی شرح صفر کر دینے سے بھی کیا جا سکتا ہے اور اور ان ٹیکسوں کے دوبارہ نفاذ کے ساتھ بھی تاکہ ریاست کی مالی آمدنی میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے۔

اوگرا کی تجویز کے مطابق ڈیزل کی اس وقت 144 روپے فی لٹر قیمت 35 فیصد سے زائد کے اضافے کے ساتھ 195 روپے کر دی جانا چاہیے۔ لیکن اگر حکومت نے اس قیمت پر بھی ٹیکس اور محصولات دوبارہ وصول کرنا شروع کر دیے، تو یہ فی لٹر قیمت 264 روپے ہو جائے گی، جس کا مطلب ہو گا موجودہ قیمت میں 83 فیصد سے زائد کا اضافہ۔

عمران خان کے دور میں معیشت جمود کا شکار رہی، شہباز شریف

اسی طرح پیٹرول کی فی لٹر قیمت اس وقت تقریباﹰ 150 روپے ہے، جس میں 14 فیصد اضافہ کر کے اسے 171 روپے کر دینےکی تجویز دی گئی ہے۔ اگر اس پر دوبارہ ٹیکس شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، تو یہ قیمت 57 فیصد اضافے کے ساتھ 235 روپے فی لٹر ہو جائے گی۔

پاکستانی حکومت کے لیے اوگرا کی تجاویز پر عمل درآمد لازمی نہیں اور فوری طور پر حکومت نے یہی بھی واضح نہیں کیا کہ اس کا اس حوالے سے آئندہ فیصلہ کس ممکنہ سمت میں جائے گا۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملیے!