1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور اسکول سانحے نے پاکستان کو متحد کر دیا، عمران خان

عاطف توقیر
16 دسمبر 2020

پاکستان وزیراعظم عمران خان نے پشاور اسکول سانحے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو متحد کرنے والا واقعہ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3mnWK
Pakistan Jahrestag des Anschlags auf die Schule in Peshawar
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

سولہ دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں قریب ڈیڑھ سو بچوں کے قتل عام کے واقعے کو چھ برس مکمل ہو گئے ہیں۔ بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چھ برس قبل اس دل دوز سانحے کی وجہ سے پورا ملک لرز گیا، مگر ساتھ ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد بھی ہو گیا۔ چھ برس قبل پیش آنے والے اس واقعے میں قریب ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں بڑی تعداد اسکول کے بچوں کی تھی۔

آرمی پبلک اسکول سانحہ: سکیورٹی کی ناکامی

'مارا گیا تو میری ریاست میری قاتل ہوگی‘

عمران خان، جو خود بھی چند پروجیکٹس کے افتتاح کے لیے پشاور میں موجود ہیں، نے کہا کہ چھ برس قبل پیش آنے والے واقعے کے بعد یہ تاثر پیدا ہوا کہ دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ اور منتظم جنگ کی ضرورت ہے اور سلامتی کی موجودہ بہتر صورتحال کے درپردہ یہی اشتراک عمل اور عزم ہے۔

بدھ کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کی صاحب زادی آصفہ بھٹو زرداری نے لکھا، ''آج میں ان معصوم بچوں کو یاد کر رہی ہو جو بندوق بردار بزدلوں نے ظالمانہ طریقے سے ہم سے چھین لیے تھے۔ میں ان استادوں کو بھی یاد کر رہی ہوں جو اپنی آخری سانس تک ان بچوں کے تحفظ کے لیے ڈھال بنے رہے۔ ہم ان کو یاد کرتے ہیں۔ ہم ان کا سوگ مناتے ہیں۔ ہم انصاف کے متلاشی ان سوگوار خاندانوں کے دکھ میں شریک ہیں۔‘‘

ایک سوشل میڈیا صارف میراب خان بستے اور اسکول کے یونیفارم کی تصویر

شیئر کرتے ہوئے لکھتے ہیں، ''وہ اسکول گئے تھے اور کبھی واپس نہیں لوٹے۔ ‘‘

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان طوری اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں،  ''میں آرمی پبلک اسکول حملے پر کچھ بھی لکھنے سے قاصر ہوں کیوں کہ یہ دکھ ہمیشہ ناقابل برداشت رہے گا۔ خدا پوری انسانیت کو کبھی ایسا لرزہ خیز اور افسوس ناک دن نہ دکھائے۔‘‘