1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: مذہبی قوتوں کو خوش کرنے کی روایت پرانی

6 دسمبر 2021

سانحہ سیالکوٹ پر پی ٹی آئی کے رہنما اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیان پر کئی حلقوں میں سخت تنقید ہو رہی ہے اور کچھ تجزیہ نگار تحریک انصاف پر مذہبی کارڈ استعمال کرنے کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/43tug
Pakistan Sialkot nach Lynchmord
تصویر: ARIF ALI/AFP

 

سانحہ سیالکوٹ پر جہاں وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیان پر کئی حلقوں کی طرف سے تنقید سامنے آ رہی ہے وہاں چند ناقدین کا خیال ہے کہ مذہبی منافرت اور مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے رویے منافقانہ رہے ہیں اور صرف تحریک انصاف پر یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ اس نے منافقت کا سہارا لیا ہے۔ پرویز خٹک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قتل اس وقت ہوتا ہے جب نوجوان غصے میں آ جاتے ہیں اور یہ کہ اس قتل کو کسی ایک پارٹی سے منسوب کرنا مناسب نہیں۔ ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا اور کئی سیاسی جماعتوں نے بھی اس بیان کی مذمت کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اور مذہبی کارڈ

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں اس حوالے سے نقطہ نظر منقسم رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے تحریک لبیک پاکستان کے حوالے سے سخت موقف اپنایا اور خود اپنی پارٹی کے رہنما اعجاز چوہدری کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ کیوں تحریک لبیک کے قائد سعد رضوی سے ملنے گئے۔ فواد چودھری نے اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر اور نون لیگ کے رہنما احسن اقبال کے بیانات کی تعریف کی۔

پاکستان: توہین مذہب کے مبینہ الزام پر سری لنکن شہری ہجوم کے ہاتھوں قتل

تاہم فواد چوہدری کے برعکس وزیر دفاع پرویز خٹک کا بیان بالکل مختلف تھا۔ پاکستان تحریک انصاف پر حالیہ برسوں میں یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ دائیں بازو کی مذہبی قوتوں کو خوش کرنے میں لگی ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے اس نے سنگل نیشنل کریکولم سمیت کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جس کا بنیادی طور پر مقصد مذہبی حلقوں کو خوش کرنا ہے۔      

مذہبی حلقوں کو خوش کرنے کی روایت

ناقدین کا خیال ہے کہ پاکستان میں مذہبی حلقوں کو خوش کرنے کی روایت کوئی نئی نہیں ہے۔ پاکستان کی تاریخ پر گہری نظر رکھنے والوں کا دعویٰ ہے کہ آزادی کے بعد ابتدائی سالوں میں قرارداد مقاصد کو قانون ساز اسمبلی میں لایا گیا۔ ایوب خان کے دور میں بھی کچھ ایسے قوانین لائے گئے جس پر مذہب کا غلبہ تھا جبکہ بھٹو اور جنرل ضیاء نے بھی مذہبی کارڈ کا استعمال کیا۔

پاکستان میں عدالتی فیصلے ’ثبوت و شواہد کی بنیاد پر نہیں بلکہ ہوا کا رخ‘ دیکھتے ہوئے

پی پی پی اور مذہبی کارڈ

پاکستان میں کئی حلقوں میں پی پی پی کو ایک سیکولر جماعت کہا جاتا ہے لیکن بہت سارے ناقدین کے خیال میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پاکستان میں اسلامائزیشن شروع ہوئی اور ان کے دور میں کئی ایسے اقدامات اٹھائے گئے جس سے مذہبی قوتوں کو طاقت ملی۔ معروف دانشور ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے ذوالفقار علی بھٹو سے سنگین غلطی ہوئی جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، '' پاکستان میں تمام سیاسی جماعتوں نے مذہبی کارڈ استعمال کیا سوائے ایم کیو ایم کے اور کسی حد تک پیپلز پارٹی۔ تاہم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پیپلز پارٹی نے ایسے اقدامات کیے جس سے مذہبی قوتوں کو طاقت ملی اور ذوالفقار علی بھٹو نے مذہبی قوتوں کو آئینی ترمیم کے ذریعے خوش کرنے کی کوشش کی جس کے تحت احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا، شراب پر پابندی لگائی گئی، جمعہ کو چھٹی کا دن قرار دیا گیا اور آئین میں اسلامی دفعات شامل کی گئیں۔ اس کے علاوہ آئین میں اس بات کو بھی واضح کردیا گیا کہ کوئی ایسا قانون نہیں بن سکتا جو قرآن و سنت کے منافی ہو۔‘‘

توہین مذہب و رسالت کے مقدمات کا ریکارڈ اندراج

 مذہبی کارڈ اور نون لیگ

کئی ناقدین کے خیال میں پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کو فروغ دینے میں سب سے بڑا کردار آمر مطلق جنرل ضیاء کا تھا۔ مسلم لیگ جو نیجو، جو بعد میں مسلم لیگ نون بنی، کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے جنرل ضیاء کی سرپرستی میں ہی عروج حاصل کیا۔ نواز شریف پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ جنرل ضیاء کی میراث کو آگے بڑھاتے رہے ہیں اور یہ وعدہ کرتے رہے کہ جنرل ضیاء کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔ نون لیگ کی حکومت میں توہین رسالت کے قانون کو مزید سخت بنایا جب کہ 90 کی دہائی میں نواز شریف نے ملک میں شریعت بل لانے کی بھی کوشش کی۔

2008 ء کے انتخابات سے پہلے

جب نواز شریف ملک واپس آئے تو کئی لوگوں کا خیال تھا کہ مسلم لیگ نون کافی حد تک تبدیل ہوگئی ہے۔ نواز شریف کا رویہ ملک کی اقلیتوں اور دوسرے فرقوں کی طرف نسبتاً بہتر ہوا لیکن انتخابات سے پہلے شہباز شریف نے سپاہ صحابہ پاکستان سے خاموش اتحاد کیا جب کہ ان پر مذہبی طبقات کو بھی خوش کرنے کا الزام لگتا رہا۔ یہاں تک کہ شہباز شریف نے اپنی ایک تقریر میں تحریک طالبان پاکستان سے درخواست بھی کی کہ وہ نون لیگ پر حملے نہ کریں۔  شہباز شریف کے اس بیان پر بہت تنقید ہوئی لیکن نون لیگ کے رہنما نے نہ کبھی اس پر معافی مانگی اور نہ کبھی افسوس کا اظہار کیا۔ شہباز شریف کے علاوہ نون لیگ کے ایک اور رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ پر بھی الزام رہا ہے کہ ان کا مذہبی طبقات اور مذہبی جماعتوں سے بہت گہرا تعلق رہا ہے۔

توہین مذہب سے متعلق میری حکمت عملی کامیاب ہو گی، عمران خان

نون لیگ کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال پر جب ایک قاتلانہ حملہ ہوا اور نواز شریف کے اوپر کسی مذہبی انتہا پسند کی طرف سے چپل پھینکی گئی تو کچھ ناقدین کے خیال میں نون لیگ کا رویہ مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف نسبتاً تھوڑا سا سخت ہوا۔ تاہم نواز شریف کے داماد سابق، رکن قومی اسمبلی اور مریم نواز شریف کے خاوند کیپٹن صفدر نے کھل کے مذہبی جذبات کا اظہار کیا اور کئی مواقع پر مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز تقریر کی، جس کو کئی حلقوں نے نفرت پر مبنی بھی قرار دیا۔ کیپٹن صفدر نے نہ صرف سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی شان میں قصیدے کہے بلکہ ملک کی ایک اقلیت کو بھی سرعام باربار ہدف تنقید بنایا اور کئی ناقدین کے خیال میں ان کے خلاف نفرت آمیز زبان استعمال کی۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار عامر حسین کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی سپورٹ بیس تاجر ہیں، جو مذہبی اعتبار سے بڑے ہی قدامت پرست ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،'' اس لیے ن لیگ نے کئی مذہبی جماعتوں کی ماضی میں خاموش حمایت کی اور کیپٹن صفدر کو کبھی نفرت انگیز بیانات پرسرزنش نہیں کی اور وہ آج بھی ایسے بیانات دے رہے ہیں۔‘‘

توہین رسالت کے الزام پر قتل: جھوٹے الزام لگانے پر سخت سزا کا مطالبہ

مذہبی کارڈ اور قوم پرست جماعتیں

عوامی نیشنل پارٹی کے بارے میں بھی یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک سیکولر قوم پرست جماعت ہے لیکن 2008 ء سے 2013 ء کے درمیان اس نے بھی ٹی ٹی پی سوات سے ایک معاہدہ کیا جس میں بہت سارے مذہبی قوانین کی حمایت کی۔ ماضی میں عوامی نیشنل پارٹی کے قائد ولی خان پر یہ الزام رہا کہ انہوں نے ملک کی رجعت پسند قوتوں کے ساتھ مل کر بھٹو کے خلاف ایک ایسی تحریک چلائی جس کی قیادت ملک کی مذہبی قوتوں کے ہاتھ میں تھی۔ حال ہی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود خان اچکزئی کی بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے پاکستانی طالبان کو اپنا بھائی قرار دیا۔

عبدالستار/ اسلام آباد