1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف کی تدفین منگل کو

6 فروری 2023

سابق صدر پرویز مشرف کو کراچی میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ ان کی نماز جنازہ منگل کو کراچی کے ملیر کینٹ میں نماز ظہر کے بعد ادا کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4N9Q6

Pervez Musharraf
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی میت ایک خصوصی طیارے کے ذریعے روانہ کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ میت فیصل بیس پہنچے گی، جس کے بعد منگل کو ملیر کینٹ کی کوئٹہ لائن مسجد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔
پرویز مشرف 2016ء میں علاج کی غرض سے دبئی گئے تھے اور طویل علالت کے بعد وہ اتوار کے روز 79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ ایمالوئڈوسس نامی بیماری میں مبتلا تھے اور دبئی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔


گزشتہ برس جون میں پرویز مشرف کی طبیعت بہت بگڑ گئی تھی، جس کے بعد ان کے آفیشل ٹویٹر سے ان کی لیے دعا کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ ٹویٹر پیغام میں کہا گیا تھا کہ وہ وینٹیلیٹر پر تو نہیں ہیں لیکن وہ کئی ہفتوں سے ہسپتال میں داخل ہیں۔ بیان کے مطابق ان کی بیماری ایک ایسی اسٹیج پر پہنچ چکی تھی، جہاں سے صحت یابی اب ممکن نہیں رہی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ ان کے اعضاء کام کرنا چھوڑتے جا رہے تھے۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf
پرویز مشرف ایمالوئڈوسس نامی بیماری میں مبتلا تھےتصویر: Zia Mazhar/AP/picture alliance

پرویز مشرف کا دور اقتدار

پرویز مشرف 11 اگست 1943ء میں اس وقت کے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم کے بعد ان کا خاندان کراچی آ کر آباد ہوا۔ انہوں نے 1961ء میں پاکستان آرمی میں کمیشن لیا اور 1998ء میں وہ پاکستان کی بری فوج کے سربراہ بنے۔
مشرف نے بارہ اکتوبر1999ء میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ وہ 2001ء سے 2008ء تک پاکستان کے صدر رہے اور اس دوران ایک مدت تک وہ پاکستانی فوج کے سربراہ بھی رہے۔
سن 2001 میں جب امریکہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تب بھی مشرف پاکستان کے صدر تھے اور اس جنگ کے دوران وہ امریکہ کے اہم اتحادی رہے۔ اس وجہ سے انہیں شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا اور ان پر متعدد قاتلانہ حملے بھی ہوئے۔اس عرصے میں امریکہ سے ملنے والی امداد کی وجہ سے پاکستان معیشت مضبوط بھی ہوئی۔
پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے 2000ء میں ایک ریفرنڈم بھی کرایا تھا، جس میں تقریبا اٹھانوے فیصد نے ان کے حق میں رائے دی تھی۔ لیکن ان پر اس ریفرنڈم میں دھاندلی کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔
پرویز مشرف نو سال پاکستان کے صدر رہے اور اس دوران ان پر اقتدار کی خاطر حقوق کی پامالی اور مخالفین کی گرفتاری کے الزامات بھی لگائے گئے۔
انہوں نے دو بار پاکستان کا آئین معطل کیا اور اس تناظر میں ان پر 2014ء میں فرد جرم بھی عائد کی گئی۔ اس وقت وہ پاکستان میں ہی تھے لیکن پھر 2016ء میں علاج کی غرض سے انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی اور پھر وہ لوٹ کر وطن واپس نہیں آئے۔ دوسرے معنوں میں وہ دبئی میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔
 مشرف کے دور اقتدار کے بارے میں بات کرتے ہوئے  تجزیہ نگار مدیحہ افضل نے کہا، "بالآخر وہ پاکستانیوں میں براہ راست فوجی حکمرانی کے لیے گہری ناپسندیدگی پیچھے چھوڑ گئے، فوج اب بھی کافی طاقت رکھتی ہے لیکن وہ دوبارہ براہ راست حکمرانی کی خواہاں نہیں ہے۔"
اسلام آباد میں مقیم ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم 69 سالہ نعیم الحق ستی کا مشرف کے بارے میں تاثر ہے کے ان میں اچھائیاں بھی تھیں، "لیکن ان کا ایک عمل کہ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔" ان کا کہنا ہے کہ ایک ملک کے پاس جو سب سے اہم چیز ہوتی ہے وہ اس کا آئین ہے۔
م ا / ع ا ( خبر رساں ادارے)

پرویز مشرف کو سزا، عدلیہ اور فوج آمنے سامنے