1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاگل قرار دینے کی کوششیں غلط ہیں، بریوک

27 اپریل 2012

اسکنڈے نیویا کے ملک ناروے میں گزشتہ برس ستتر افراد کے مبینہ قاتل آندرس بیہرنگ بریوِک نے عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے دوران اصرار کیا ہے کہ اُسے پاگل قرار دینے کی کوششیں غلط ہیں۔

https://p.dw.com/p/14mAF
تصویر: Reuters

بعض نفسیاتی ماہرین نے بھی اس بات کی تائید میں کہا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ قاتل ذہنی بیمار ہے۔

دائیں بازو کے اسلام مخالف آندرس بریہونگ بریوِک کے خلاف جاری مقدمے میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ آیا وہ ذہنی لحاظ سے ٹھیک ہے اور اُسے کس طرح سزا دی جائے۔ بریوِک پر الزام ہے کہ اُس نے گزشتہ برس جولائی میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو اور ایک قریبی جزیرے پر بم دھماکے اور اندھا دھند فائرنگ کے ذریعے ستتر افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ وہ پہلے ہی اِس جرم کا اعتراف کر چکا ہے۔

کنگز کالج لندن کے انسٹیٹیوٹ آف سائیکیاٹری کے ڈاکٹر سائمن ویسیلی نے کہا: ’ہر کسی کے ذہن میں پہلا مفروضہ یہی آتا ہے کہ بریوِک یقینی طور پر ذہنی مریض ہو گا کیونکہ اس نے اتنے گھناؤنے جرائم کیے ہیں۔ مگر اُس کے بعد یہ خیال ضروری نہیں کہ اُس نے ایسا اس لیے کیا ہو گا کہ وہ پاگل تھا۔‘ برطانوی میڈیکل جرنل لانسیٹ نے لکھا کہ یہ وضاحت کافی سادہ ہے۔

بعض نفسیاتی ماہرین نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ اگر تینتیس سالہ بریوک شیزو فرینیا کا مریض ہے تو اس کی یہ کارروائی اُس کے ذہن میں آنے والے تواہم کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔

بریوِک نے جس منظم انداز اور سکون سے یہ قتلِ عام کیا اُس سے بھی یہ تصور کمزور ہوتا ہے کہ وہ ذہنی مریض تھا۔

Norwegen Utøya Terror Angehörige der Opfer auf Utöya
بریوک نے گزشتہ سال جولائی میں دارالحکومت اوسلو میں بم دھماکے کے بعد اٹویا جزیرے پر متعدد افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھاتصویر: dapd

ناروے کے ایک نفسیاتی ماہر کی رپورٹ میں بریوک کو ذہنی خلل کا شکار بتایا گیا تھا مگر ایک دوسری رپورٹ کا نتیجہ یہ تھا کہ وہ ذہنی لحاظ سے ٹھیک ہے۔ ججوں کا ایک پینل اب کئی ہفتوں تک گواہان کے بیانات سے اس بات کا جائزہ لے گا کہ کون سی بات درست ہے۔ بریوک نے ان اطلاعات کی خود بھی مذمت کی ہے جن میں اسے پاگل قرار دیا گیا تھا۔ اُس نے رواں ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ بدترین چیز یہ ہو گی کہ اُسے ذہنی مریض قرار دیا جائے کیونکہ پھر اس کے ان تمام اقدامات کا ’قانونی جواز‘ ختم ہو جائے گا۔

بریوک کا دعوٰی ہے کہ وہ ایک اسلام مخالف عسکریت پسند گروپ سے تعلق رکھتا ہے جو قرون وسطٰی کے صلیبی جنگجوؤں سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔

بعض ماہرین نے کہا ہے کہ بریوک کے بارے میں دستیاب عام معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک عارضے میں مبتلا ہو سکتا ہے جس میں دوسروں کے ساتھ ہمدردی ختم ہو جاتی ہے۔

اگر بریوک کو قصور وار اور درست ذہنی حالت کا حامل پایا گیا تو اُسے اکیس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اگر اُسے ذہنی مریض قرار دیا گیا تو پھر لازمی نفسیاتی علاج کے مرحلے سے گزرنا پڑے گا۔

(hk/km (AF