پاکستانی طالبان کی مدد، امریکہ میں تین پاکستانیوں کا اعتراف جرم
13 ستمبر 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی محکمہء انصاف کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان تینوں افراد نے عدالت میں تسلیم کیا کہ انہوں نے انسانوں کی اسمگلنگ کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان افراد کو پندرہ پندرہ برس تک کی سزائے قید سنائے جانے کے علاوہ ڈھائی ڈھائی لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی ایک ضلعی عدالت کے جج جان بیٹس نے کہا ہے کہ 37 سالہ عرفان الحق ، 32 سالہ قاسم علی اور 43 سالہ زاہد یوسف نے اپنے خلاف ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے سے متعلق الزام بھی قبول کر لیا ہے۔ اقبال جرم کی ایک ڈیل کے تحت امریکی حکام نے رضا مندی ظاہر کی ہے کہ یہ افراد اپنی اپنی سزا کاٹنے کے بعد پاکستان واپس بھیج دیے جائیں گے۔
امریکہ کے نائب اٹارنی جنرل لینی بریئر نے کہا ہے کہ ان افراد نے ایک دہشت گرد تنظیم کے ایک رکن کو غیر قانونی طور پر امریکہ لانے کا انتظام کیا۔ تاہم مجرمان نے انسانوں کی اسمگلنگ کے الزام کو درست تسلم کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کے ذریعے امریکہ بلایا جانے والا شخص کیا کرے گا۔ لینی بریئر نے مزید کہا کہ مجرمان مالی مفاد کی خاطر امریکی عوام اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر تیار ہو گئے تھے۔
یہ تینوں پاکستانی شہری رواں برس 13 مارچ کو میامی سے گرفتار کیے گئے تھے۔ ان پر انسانوں کی اسمگلنگ کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق یہ تینوں ملزمان تحریک طالبان پاکستان کے ایک رکن کو امریکہ لانے کا انتظام کر رہے تھے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے پاکستانی طالبان کے اس رکن کا جعلی پاکستانی پاسپورٹ بھی حاصل کر لیا تھا۔
امریکی حکام کے بقول ان تینوں نے رواں برس تین جنوری سے دس مارچ تک پاکستانی طالبان کے ایک رکن کو جعلی کاغذات کے ذریعے امریکہ بلوانے کی تیاری مکمل کر لی تھی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے غیر قانونی ذرائع سے رقوم بھی حاصل کی تھیں۔
اقبال جرم کرنے والے ایک ملزم عرفان الحق نے کہا کہ اسے اور اس کے ساتھیوں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ پاکستان سے آنے والا شخص امریکہ آ کر کیا کرے گا، ’ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ یہاں آ کر جھاڑو لگائے گا، کسی ہوٹل میں برتن دھوئے گا یا پھر کوئی دھماکہ کرے گا‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک