1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الموریطانی کی گرفتاری پر امریکہ پاکستان سے خوش ہے، لیون پنیٹا

7 ستمبر 2011

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سینئر رکن کی گرفتاری پر پاکستان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں امریکہ کے ساتھ ہے۔

https://p.dw.com/p/12U5w
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹاتصویر: AP

پنیٹا کا نیویارک میں نائن الیون حملوں کے متاثرین کی یاد میں منائی جانے والی ایک تقریب میں شرکت کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ ہم پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں ہمارے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر کا بیان پاکستانی آرمی کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں القاعدہ کے سینئر رکن یونس الموریطانی کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ الموریطانی کو کوئٹہ کے مضافات سے القاعدہ کے دیگر دو اہم کارکنوں سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق یہ امریکی اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی مشترکہ کارروائی تھی۔

Younis al-Mauritani
القاعدہ کے سینئر رکن یونس الموریطانیتصویر: dapd

پنیٹا کا کہنا تھا کہ دونوں ملک ماضی میں بھی ایسے کامیاب آپریشن کر چکے ہیں لیکن الموریطانی ایک انتہائی اہم شخصیت تھی، جو امریکی مفادات کے خلاف حملے کرنا چاہتی تھی۔

امریکی سیکریٹری دفاع کے مطابق الموریطانی کی گرفتاری القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے اور اس تنظیم کو مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے۔

اسامہ بن لادن کی ابیٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پاکستانی سکیورٹی اداروں کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’موریطانی کی گرفتاری نے مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان مثبت تعاون کی بنیاد فراہم کی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ایک حوصلہ افزا علامت ہے کہ اس طرح کی ہماری کوششوں میں پاکستان ہمارا ساتھ دینے پر تیار ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ امریکہ نےالموریطانی تک امریکی تفشیش کاروں کی رسائی کے لیے بھی تجویز پیش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور امید ہے کہ پاکستان اس عسکریت پسند تک ان کو رسائی فراہم کرے گا۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں