1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے صوبہ سرحد پرتشدد کارروائیاں اور ہلاکتییں

فرید اللہ خان، پشاور16 مئی 2009

پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے کے قبائلی مقامات کے علاوہ مالاکنڈ ڈویژن میں کشیدہ صورت حال پیدا ہے۔ ایسے میں مرکزی شہر پشاور میں دو بم دھماکوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد عام آدمی مزید پریشان ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HroL
تصویر: AP

پشاورکے گنجان آباد علاقے میں ہونیوالے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں تیرہ افراد جاں بحق جبکہ31 زخمی ہوئے ہیں یہ دھماکہ بارود سے بھری گاڑی میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے شہری علاقے بیرسکو کاکشال میں کیاگیا۔

پولیس کے مطابق دھماکے میں چالیس سے پچاس کلوگرام بارودی مواد استعمال کیاگیا جبکہ گاڑی میں موجود مارٹر گولوں کی وجہ سے علاقے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

بم پھٹنے کے وقت ، پشاورکے مقامی معذور بچوں کے سکول کی گاڑی بھی دھماکے کی زد میں آ گئی۔ گاڑی میں سوار بچوں میں سے دو طلباء اور ایک معلمہ جاں بحق ہوگئیں جبکہ زخمی ہونیوالوں میں سکول کے سات بچے بھی شامل ہیں۔

Neue Militäroffensive gegen Taliban in Pakistan
دیر میں ایک فوجی چیک پوسٹتصویر: picture-alliance/ dpa

اس دھماکہ کی تحقیقاتی ٹیم کی کارروائی کے دوران ایک اور گاڑی میں دوسرا دھماکہ ہوا۔ دودھماکوں کی وجہ سے شہر بھر میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ کمیشنر پشاور صاحبزادہ انیس کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے مواد اکھٹا کرکے اسکی بنیاد پر تحقیقات کرکے عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔

کمشنر کا مزید کہنا ہے کہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی کااعلان کیا گیا ہے۔ سرکاری افسر کے مطابق زخمیوں کو ہسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے اورانہوں نے دھماکہ میں ملوث عناصر کے بارے میں کوئی بات کرنے کو قبل ازوقت قراردیا ہے ۔

تاہم شہر میں عام تاثر یہی ہے کہ یہ دھماکے مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کا ردعمل ہوسکتاہے۔

دوسری جانب پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے علاقہ خیسور میں مبینہ امریکی جاسوسی طیاروں نے ایک مدرسہ اور گاڑی پر دو میزائل داغے ہیں جسکے نتیجے میں دو غیر ملکیوں سمیت آٹھارہ افراد ہلاک جبکہ چار شدید زخمی ہوئے ہیں۔

اسی طرح سیکورٹی فورسز کی جانب سے سوات ، بونیر ، دیر اور شانگلہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لائی گئی ان علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے کئی اہم مقامات پر کنٹرول حاصل کرلیاہے۔ ضلع دیر کے مختلف علاقوں سے دو اہم کمانڈروں شیر عالم اورمختیار سمیت چار عسکریت پسند گرفتار کیے گئے ہیں۔ جبکہ سوات میں ان علاقوں میں کارروائیوں میں شدت لائی گئی جہاں سے لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔ مجموعی طورپرمالاکنڈ ڈویژن میں کاروائیوں کے دوران 47عسکریت پسند ہلاک کیے گئے جبکہ ان کئی اہم ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے ان علاقوں کو صاف قراردیتے ہوئے نقل مکانی کرنیوالوں کو واپس جانے کی اجازت دی ہے ۔

Pakistan Flüchtlinge aus dem Swat Tal
متاثرہ علاقوں سے شہریوں کی نقل مکانیتصویر: AP

دوسری جانب نقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد سترہ لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ جبکہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے مالاکنڈ سے بے گھرہونیوالوں نے پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جی ٹی روڈ کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے کئی گھنٹے تک بلاک کررکھا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن پرمامور عملہ انکی بات نہیں سنتا اور وہ گزشتہ تین روز سے گھنٹوں قطاروں میں کھڑا رہنے کے باوجود رجسٹریشن کارڈ کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔ انکا مطالبہ تھاکہ حکومت آپریشن مختصر کرکے انہیں اپنے علاقوں میں جانے کی اجازت دیدیں۔