پاکستان: کشتی الٹنے سے کم از کم 25 ہلاکتوں کا خدشہ
4 جولائی 2019مقامی پولیس کے مطابق کشتی پر 38 افراد سوار تھے اور ان میں سے صرف 13 افراد ہی زندہ بچے ہیں۔ ایک مقامی پولیس اہلکار زاہد اللہ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''بچ جانے والے 13 افراد خود تیرتے ہوئے کنارے تک پہنچے تھے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے دریا میں سے چار لاشیں نکالی ہیں۔ ان میں دو خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔‘‘ انہوں نے ابھی تک لاپتہ افراد کے ہلاک ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے، ''یہاں پر پانی کا بہاؤ بہت تیز ہے اور دریا گہرا بھی ہے۔ اسی وجہ سے کسی کے بچنے کی امید کم ہی ہے۔‘‘
ایک اعلیٰ پولیس افسر محمد علی باباخیل کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ دور دراز علاقے میں پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پولیس کو اس کی اطلاع کافی دیر بعد موصول ہوئی۔ ان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اس حادثے کا لوگوں کو اس وقت علم ہوا، جب ایک دوسری مسافر کشتی وہاں سے گزر رہی تھی۔‘‘
باباخیل کے مطابق خیبرپختونخوا کے مقامی افراد اس وجہ سے کشتیوں میں سفر کرتے ہیں کیوں کہ سڑکوں کی حالت خراب ہے اور کشتی سے سفر کرنے سے وقت کی بچت بھی ہو جاتی ہے۔
ا ا / ا ع (اے ایف پی)