1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ٹائیفائیڈ کی نئی ویکسین استعمال کرنے والا پہلا ملک

16 نومبر 2019

پاکستان ٹائیفائیڈ کے علاج کے لیے ایک نئی ویکسین استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ پاکستان کو اپنے ہاں اس مرض کی ایک نئی وبا کا سامنا ہے۔ یہ نئی دوائی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی منظور شدہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3T90I
تصویر: DW/S. Jillani

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس جنوبی ایشیائی ریاست کو اپنے ہاں مہلک ثابت ہو سکنے والی اس بیماری کا سبب بننے والے ایک ایسے جرثومے کا سامنا ہے، جس نے ٹائیفائیڈ کی اب تک مروجہ ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا کر لی تھی اور اسی لیے معمول کی ادویات مؤثر ثابت نہیں ہو رہی تھیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی منظور شدہ یہ ویکسین پاکستانی صوبہ سندھ میں اس ویکسینیشن مہم کے دوران استعمال کی جائے گی، جو دو ہفتے تک جاری رہے گی۔

سندھ پاکستان کا وہ صوبہ ہے، جہاں 2017ء سے اب تک ٹائیفائیڈ کے 10 ہزار سے زائد نئے کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

اس بارے میں سندھ کی خاتون وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کراچی میں بتایا کہ جمعہ پندرہ نومبر سے شروع ہونے والی اس ویکسینیشن مہم کے دوران ملک کے اس جنوبی صوبے میں نو ماہ سے لے کر 15 برس تک کی عمر کے 10 ملین سے زائد بچوں کو یہ ویکسین پلائی جائے گی۔

یہ نئی ویکسین 'گاوی‘ نامی ویکسین الائنس کی طرف سے پاکستان کو مفت مہیا کی گئی ہے۔ دو ہفتے دورانیے کی اس مہم کے بعد یہ ویکسین سندھ میں بچوں کو طبی حفاظتی قطرے پلانے کے معمول کے پروگراموں میں شامل کر دی جائے گی اور آئندہ برسوں میں اسے پاکستان کے دیگر صوبوں میں بھی متعارف کرا دیا جائے گا۔

پاکستان اپنے قومی وسائل کا ایک بہت معمولی سا حصہ صحت عامہ کے پروگراموں پر خرچ کرتا ہے اور ملکی عوام کی ایک بڑی اکثریت ٹائیفائیڈ سمیت کئی مختلف متعدی بیماریوں کا شکار ہو جانے کے خطرے سےد وچار رہتی ہے۔

پاکستانی حکومت، عالمی ادارہ صحت اور 'گاوی‘ (Gavi) کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق 2017ء میں پاکستان میں ٹائیفائیڈ کے جتنے بھی نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے، ان میں سے 63 فیصد واقعات میں اس مرض کا شکار ہونے والے افراد کم عمر شہری تھے جبکہ دو سال قبل اس مرض کے باعث ہلاک ہو جانے والے پاکستانیوں میں سے 70 فیصد بچے تھے۔

م م / ع ح (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں