1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ناکامی کے دہانے پر، احمد رشید کی نئی کتاب

23 مارچ 2012

نامور محقق اور صحافی احمد رشید کی نئی کتاب ’پاکستان آن دا برِنک‘ میں پاکستان کا ذکر ایک ایسی ریاست کے طور پر کیا گیا ہے جو کہ تیزی سے انارکی کی جانب گامزن ہے۔

https://p.dw.com/p/14Pj5
تصویر: DW/Arif Fahramand

ایک ایسے وقت جب آج تئیس مارچ کو پاکستان میں ’قرارداد پاکستان‘ کی سرکاری تقریبات دہشت گردی کے خطرے کے باعث منسوخ کر دی گئیں، احمد رشید کی کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

احمد رشید کی وجہ شہرت ان کی کئی دہائیوں پر محیط وہ تحقیق اور مہارت ہے جو کہ انہوں نے افغانستان اور پاکستان میں صحافتی خدمات سر انجام دیتے ہوئے انیس سو اسی کی دہائی کے ’افغان مجاہدین‘ اور پھر طالبان سے متعلق امور پر حاصل کی ہے۔

ان کی نئی کتاب ’پاکستان آن دا برِنک: دا فیوچر آف امیریکا، پاکستان اینڈ افغانستان‘ میں انہوں نے پاکستانی ریاست کو درپیش چیلنجز کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ اس کتاب میں رشید جن موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں ان میں پاکستان کا امریکی امداد پر انحصار، اس کی پیچیدہ سیاست، حکومت ِ پاکستان کا اپنی فوج اور خفیہ اداروں پر نہ ہونے کے برابر کنٹرول، ریاست میں اقلیتوں کو درپیش مسائل  اور عدم تحفظ، اور ملک کے کئی علاقوں میں حکومتی رِٹ کی عدم موجودگی ایسے مسائل شامل ہیں۔

Autor und Taliban-Experten Ahmed Rashid
’’افغانستان سے انخلاء کے بعد اس کو خانہ جنگی کی صورت حال میں نہیں چھوڑا جا سکتا،‘‘ رشیدتصویر: AP

تریسٹھ سالہ رشید اپنی کتاب سے متعلق ایک انٹرویو میں کہتے ہیں: ’’ایک ناکام ریاست بننے کے لیے پاکستان کے پاس تمام تر صلاحیت موجود ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ریاست کے کنٹرول کا نہ ہونا اور ریاست کی اتھارٹی کی عدم موجودگی کا مطلب  ہے کہ پاکستان کے بعض حصوں میں انارکی بڑھتی جائے گی۔‘‘

نئی کتاب میں رشید طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والی بات چیت پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو امن مذاکرات سے باہر رکھ کر امریکا نے پاکستان کے خوف میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے امریکی مطالبات کو ماننے کے حوالے سے کچھ خاص نہیں کیا گیا۔ رشید نے زور دیا کہ پاکستان اور امریکا کو چاہیے کہ وہ اس تعطل کا خاتمہ کرے۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو اس بارے میں زیادہ دلچسپی دکھانا چاہیے کہ وہ کن شرائط پر اور کب طالبان کی حمایت ختم کرے گا۔

افغان امن مذاکرات میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے پاکستان کے غیر جانبدار انسانی حقوق کے کمیشن، ایچ آر سی پی کے ڈائریکٹر آئی اے رحمان نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’بنیادی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کو شامل کیے بغیر مذاکرات کا آگے بڑھنا بہت مشکل ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ پاکستان شروع سے افغانستان کے معاملے میں ملوث رہا ہے، اور اگر وہ اس کی قیمت چکا رہا ہے تو کم از کم اس کے حل میں بھی اس کا کچھ دخل ہونا چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ اگر پاکستان اس میں شامل نہیں ہوگا تو پاکستان میں جو عناصر ہیں تو وہ اس امن معاہدے کے خلاف کچھ حرکت کر سکتے ہیں۔‘‘

Buchcover: Ahmed Rashid, Taliban Afghanistans Gotteskrieger und der Dschihad
رشید کی کتاب ’طالبان‘ کو طالبان عسکریت پسندوں کے حوالے سے ایک انتہائی اہم کتاب مانا جاتا ہے

آئی اے رحمان کہتے ہیں کہ شرائط کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر پیش کی جاتی ہیں، اور اگر پاکستان نامعقول شرائط رکھے گا تو دنیا انہیں منظور نہیں کرے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو طالبان کی حمایت ترک کر دینا چاہیے۔

احمد رشید نے بھی امن مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ طالبان کے ساتھ سیاسی سمجھوتے کا راستہ اختیار کیا جائے۔ ’’افغانستان سے انخلاء کے بعد اس کو خانہ جنگی کی صورت حال میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘‘

احمد رشید نے امریکی صدر باراک اوباما کو متنبہ کیا کہ وہ نومبر کے صدارتی انتنخابات میں ووٹروں کی حمایت کھونے کے ڈر سے افغانستان سے انخلاء کی تفصیلات پیش کرنے سے گریز کرنے کی پالیسی ترک کر دیں۔ دوسری جانب رشید یہ بھی کہتے ہیں کہ ریپبلکن پارٹی کی صدارتی امیدواری کے خواہش مند افغانستان کے حوالے سے باراک اوباما سے زیادہ بے یقینی کا شکار ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی