پاکستان میں ڈینگی بخار کی ’موجودہ وبا آج تک کی بد ترین‘
4 اکتوبر 2019پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ چار اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام انتظامی سطح پر اس وقت اس بیماری کے خلاف اپنی آج تک کی شدید ترین جنگ لڑ رہے ہیں اور صحت عامہ کے تحفظ کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اس وقت نہ صرف دارالحکومت اسلام آباد بلکہ کئی دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں بھی ہر روز اس بیماری کے بیسیوں نئے مریض لائے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر صحت کی سہولیات کی فراہمی کا شعبہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔
اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت کے ایک اعلیٰ اہلکار رانا محمد صفدر نے اے پی کو بتایا کہ کل جمعرات کی شام تک ڈینگی بخار کی موجودہ وبا ملک بھر میں تقریباﹰ 20 ہزار شہریوں کو متاثر کر چکی تھی اور گزشتہ چند ماہ کے دوران اس مرض کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی تعداد بھی اب کم از کم 34 ہو چکی ہے۔
رانا محمد صفدر نے بتایا کہ ملکی حکام گندے پانی پر پلنے والے مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والی اس بیماری کی روک تھام کے لیے اپنی مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کئی شہری علاقوں میں ڈینگی کا سبب بننے والے مچھروں کو مارنے کے لیے اسپرے کیے جا رہے ہیں۔
ڈینگی بخار کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ یہ زیادہ تر استوائی علاقوں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے، جو ایک ایسے مچھر کی وجہ سے پھیلتا ہے، جو زیادہ تر شہری علاقوں میں پرورش پاتا ہے۔
پاکستانی حام کے مطابق ملک میں ڈینگی کے مرض کی اس تازہ اور 'آج تک کی بدترین وبا‘ کی وجہ مون سون کی بارشوں کا وہ موسم بنا ہے، جو اس سال غیر معمولی طور پر طویل رہا ہے۔
اس کے برعکس سیاسی سطح پر اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ یہ بیماری ہزارہا شہریوں کی جانوں کے لیے اس وجہ سے خطرہ بن چکی ہے کہ حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے بروقت مناسب اقدامات نہیں کیے تھے۔
صرف دس روز پہلے تک پاکستان میں ڈینگی بخار کا شکار ہو جانے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار کے قریب تھی اور تب تک اس بیماری کے باعث شہری ہلاکتوں کی تعداد بھی 20 بنتی تھی۔ مجموعی طور پر ملک میں ڈینگی وائرس کے حملے کے زیادہ تر واقعات پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں دیکھنے میں آئے ہیں۔
م م / ع ح (اے پی)