1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ٹی وی پر ’گندے مناظر‘ اور ’فحش مواد‘ پر پابندی

9 جنوری 2019

پاکستان میں میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ٹی وی چینلز پر ’گندے مناظر‘ اور ’جوڑوں کے درمیان سی لمحات‘ کے سین دکھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3BG0d
Logo Pakistan Electronic Media Regulatory Authority PEMRA

میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق ’بے باک مناظر‘ ناظرین کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔  اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں ٹی وی چینلز پر حد سے زیادہ ’فیمینسٹ‘ مواد نشر کیا جا رہا ہے۔

جیو کی نشریات کیا فوج کے کہنے پر بند کی گئیں؟

نیوز چینلز کے بندش سے فائدہ ہوا یا نقصان؟

منگل کے روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ٹی وی چینلز کو ایک انتباہ جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ’پاکستانی معاشرے کا حقیقی چہرہ‘ پیش کریں اور ایسا مواد نشر نہ کریں جو موجودہ میڈیا ضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہو۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’پاکستانی میڈیا صنعت میں نہایت بے باک موضوعات پر مواد نشر کرنے کے رجحان کی وجہ سے عوامی شکایات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’فحش مناظر، مکالمے، غیرازدواجی تعلق، تشدد، نامناسب لباس، جنسی حملوں اور بستر کے کے سین، منشیات اور الکوحل کے استعمال کے علاوہ جوڑوں کے درمیان قربت کے لمحات کے مناظر پاکستانی ثقافت اور اقدار کی توہین ہیں۔‘‘

پیمرا اور گیلپ پاکستان کے مطابق ملک میں ٹی وی ڈرامے اور سوپ اوپرا، جن میں ملک میں پدرانہ معاشرے اور انتہائی قدامت پسند سماج سے متعلق کہانیاں موضوع ہوں، انتہائی مقبول ہیں۔

پيمرا صرف نفرت آميز مواد کے خلاف کارروائی کرتی ہے، ابصار عالم

ان ڈراموں میں سماجی مسائل، گھریلو تشدد، بچوں کا استحصال، خواتین کے حقوق کی پامالی اور دیگر ایسے مسائل موضوعات ہوتے ہیں، جن پر عمومی حالات میں سماجی بحث نہیں ہو سکتی۔ بعض حلقوں کے مطابق ان ڈراموں کی وجہ سے سماج میں انتہائی بنیادی سطح پر مثبت تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے۔

گزشتہ برس قندیل بلوچ کی زندگی پر بننے والا ایک ڈرامہ مقبولیت کے اعتبار سے سرفہرست رہا تھا۔ قندیل بلوچ اپنی بے باک سیلفیز اور ویڈیوز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر انتہائی مقبول تھیں، تاہم ان کے بھائی نے انہیں سن 2016ء میں قتل کر دیا تھا۔

ع ت، ع الف (اے ایف پی)