1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے پر غور، تعریف بھی تنقید بھی

شمشیر حیدر
17 ستمبر 2018

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے مطابق ان کی حکومت ملک میں طویل عرصے سے مقیم افغان اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو شہریت دینے کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/34ywx
Pakistan Flüchtlinge aus dem Swat Tal
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی وزیراعظم نے اتوار سولہ ستمبر کے روز کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جرائم کی شرح میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شہر میں کئی نوجوانوں کے پاس روزگار کے مواقع نہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے کراچی میں کئی دہائیوں سے مقیم افغان اور بنگلہ دیشی مہاجرین کا تذکرہ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان مہاجرین کے بچے بھی پاکستان میں پیدا ہو کر جوان ہو چکے ہیں لیکن ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ نہیں، جس کی وجہ انہیں نوکریاں نہیں ملتیں۔

عمران خان کی اس گفتگو کے بعد پاکستان میں مقیم بنگلہ دیشی اور افغان مہاجرین کو شہریت دینے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث کی جا رہی ہے۔

صحافی رضا رومی نے عمران خان کے اعلان کی تعریف کرتے ہوئے لکھا، ’’افغان اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو شہریت کا حق دینے کا اعلان خوش آئند ہے۔ اگرچہ یہ قانون پہلے سے موجود ہے تاہم اس پر عمل درآمد کیے جانے کو خوش آمدید کہا جانا چاہیے۔ آئیے اجانب دشمنی کو مسترد کریں۔‘‘

اس فیصلے کی مخالفت میں ہیش ٹیگ #گو_افغانی_گو بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ ''افغانیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جناب وزیر اعظم عمران خان اپنا فیصلہ تبدیل کریں۔ افغان بھائیوں کی مہمان نوازی بھی بہت ہو چکی اب ان کا پرامن انخلا شروع ہونا چاہیے۔‘‘

 

ایک ٹوئیٹر صارف نے لکھا، ''افغان یا دنیا کے کسی بھی ملک کے شہریوں کو مخصوص مدت کا ویزا دینا ۔۔۔ بری بات نہیں بلکہ اس سے دیگر ملکوں سے کاروباری لوگ بھی پاکستان کا رخ کریں گے۔ صرف امیگریشن (قوانین) مضبوط ہونا چاہییں ویزا ختم یا اوور سٹے کی پالیسی سخت ترین ہونی چاہیے البتہ نیشنیلٹی نہیں۔‘‘

ثنا بلوچ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ شہریت دینے کے فیصلے کے بعد مزید مہاجرین پاکستان کا رخ کریں گے۔

اے این پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان میاں افتخار حسین نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ ’یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستانی شہریت کے سن 1951 کے ایکٹ کے تحت آخر کار پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان اور بنگالی مہاجرین کو شہریت دی جائے گی‘۔

اگرچہ عمران خان نے اپنی تقریر میں افغان، بنگلہ دیشی اور بہاری کمیونٹی کا ذکر کیا تھا تاہم سوشل میڈیا پر افغان مہاجرین کو شہریت دینے کی تجویز کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بلوچی اور سندھی صارفین کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی اس تجویز پر تنقید کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ماروی سرمد نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا، ’’بیرون ملک مقیم ’محب وطن‘ پاکستانیوں کی اکثریت طویل انتظار کے بعد غیر ملکی شہریت یا کام کے اجازت نامے حاصل کر چکے ہیں۔ لیکن جب پاکستان میں مقیم افغان اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو ویسے ہی حقوق دیے جانے کی بات کی جائے تو ان کے منہ سے بھی اجانب دشمنی پر مبنی بیانیہ سامنے آتا ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید