1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں شدت پسند اور فرقہ ورانہ تنظیمیں انتخابات میں

13 جولائی 2018

پاکستان میں عام انتخابات میں شدت پسند اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر استوار عسکری گروہ بھی حصہ لے رہے ہیں، جن میں ایک ایسا فرد بھی شامل ہے، جس کے سر کی قیمت امریکا نے دس ملین ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/31NAy
Milli Muslim League Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رواں ماہ پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں متعدد عسکریت پسند اور شدت پسند گروپ متحرک ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے پاکستان میں شدت پسندانہ نظریات کو مزید فروغ ملے گا اور قدامت پسند پاکستانی معاشرے پر اس طرز کے گروپوں کی انتخابی مہم گہرے اثرات ڈالے گی۔

ملی مسلم لیگ بطور سیاسی جماعت رجسٹر نہیں ہو سکی

دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی لسٹ، 139 نام پاکستان سے

’الیکشن کمیشن ملی مسلم لیگ کو رجسٹر کرے‘

واشنگٹن کے ولسن سینٹر کے ایشیا پروگرام کے نائب ڈائریکٹر میشائل کوگلمن کے مطابق شدت پسند گروپوں کی انتخابات میں شرکت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ’’صرف اس لیے نہیں کہ وہ اقتدار تک پہنچ سکتے ہیں، جو کہ ممکن نہیں، مگر اس لیے کہ کس طرح وہ انتخابی عمل کے ذریعے اپنے شدت پسندانہ نظریات کو ایک قانونی جواز فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مِلی مسلم لیگ نامی مذہبی سیاسی جماعت کی مثال سامنے ہے۔ اپریل میں امریکی انتظامیہ نے ملی مسلم لیگ کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں شامل کیا تھا اور اسے امریکا کو مطلوب حافظ سعید کی نگرانی میں چلنے والی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کا چہرہ قرار دیا گیا تھا۔

حافظ سعید پر ممبئی میں سن 2008 میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔ اس دہشت گردانہ واقعے میں 166 افردا مارے گئے تھے، جب کہ حافظ سعید امریکا کے علاوہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی ’دہشت گردوں کی فہرست‘ میں شامل ہیں۔

جب پاکستان میں الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ کو بہ طور سیاسی جماعت رجسٹرڈ کرنے سے انکار کیا، تو حافظ سعید نے پہلے سے موجود ’اللہ و اکبر تحریک‘ کے بینر تلے سرگرمیاں شروع کر دیں۔ اس سے قبل جب پاکستان میں لشکر طیبہ کو کالعدم قرار دیا گیا، تو حافظ سعید نے جماعت الدعوہ کے نام سے رفاعی تنظیم کا نام استعمال کر کے کام جاری رکھا۔

کلوگمن کے مطابق، ’’سیاسی دھارے میں اس انداز کے خیالات رکھنے والے گروپوں کو شامل کرنا، واضح کرتا ہے کہ پاکستان میں پہلے سے شدت پسندی سے عبارت ماحول میں مزید کتنی شدت پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق محمد یعقوب شیخ، جو پاکستانی صوبہ پنجاب میں ’اللہ و اکبر تحریک‘ پارٹی کے امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، عام انتخابی جلسوں میں واضح انداز سے کہتے نظر آتے ہیں کہ اللہ و اکبر تحریک اور ملی مسلم لیگ ایک ہی جماعت ہے۔

واضح رہے کہ اللہ و اکبر تحریک ان انتخابات میں 260 سے زائد امیدوار میدان میں لا رہی ہیں، جن میں سے ساٹھ فیصد صوبہ پنجاب میں کھڑے کئے گئے ہیں۔ اس تحریک کے انتخابی بینرز میں کئی جگہ ملی مسلم لیگ کا نام تک استعمال کیا جاتا ہے۔

ع ت الف الف (ایسوسی ایٹڈ پریس)