1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں شجر کاری کی ’تاریخی مہم‘، باڑہ میں بدمزگی

9 اگست 2020

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اس مہم کے دوران اتوار کو ملک بھر میں 35 لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔ تاہم صوبہ خیبرپختونخوا میں زمین کے تنازع پر مشتعل ہجوم نے بے شمار پودے اکھاڑ پھینکے۔

https://p.dw.com/p/3ggnT
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

وزیراعظم پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک سرسبز پاکستان بنانے کے لیے آج کی کاوش ملکی تاریخ میں شجرکاری کی سب سے بڑی مہم ہوگی۔ حکومت کے مطابق اس کام میں پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے قائم کردہ نوجوان رضاکاروں پر مشتعمل ''ٹائیگر فورس‘‘ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔

منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وزیراعظم کے مشیر ملک امین اسلم نے کہا کہ آج کی مہم حکومت کے ''بلین ٹری سونامی‘‘ منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہدف کو اگلے سال جون تک حاصل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان دنیا میں پانچویں نمبر پر آتا ہے، ''اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے بارے میں فوری طور پر اقدامات لیں۔‘‘ انہوں نے عالمی بینک کی رپوٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر  ہم نے اس بارے میں ابھی کچھ نہ کیا تو خطرہ ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک پاکستان کے چھ اضلاع رہائش کے قابل نہیں رہیں گے، جن میں حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، لاہور، فیصل آباد اور ملتان شامل ہیں۔

اس سے قبل اتوار کو خیبرپختونخوا کی تحصیل باڑہ میں شجر کاری کی مہم کے دوران مقامی لوگوں نے انتطامیہ کی طرف سے متنازعہ زمین پر محکمہ جنگلات کی طرف سے پودے لگانے پر احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی وائرل ہو جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل ہجوم نے زبردستی پودے اکھاڑ پھینکے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

پشاور سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار فرید اللہ خان کا کہنا ہے کہ اس بدمزگی کے پیچھے زمین کی ملکیت پر قبائلی تنازع ہے، جسے مقامی انتظامیہ نے حل کیے بغیر ہی وہاں شجر کاری کی مہم شروع کر دی۔

اطلاعات کے مطابق یہ تنازع سپاہ قبیلے کی ذیلی شاخ، شاہی خیل اور غیبی خیل کے درمیان ہے، جس میں ایک فریق نے شجر کاری کی اجازت دے دی تھی جبکہ بعض لوگوں کو خدشہ تھا کہ یہ حکام کی طرف سے ان کی زمین پر قبضے کی کوشش تھی۔