پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ
1 دسمبر 2017ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر پاکستانی میڈیا میں اس موضوع پر متعدد رپورٹیں شائع اور نشر کی گئی جن میں اس بیماری سے تحفظ کے لیے عوام میں شعور و آگہی اجاگر کرنے پر زور دیا گیا۔ پاکستان میں اس متعدی بیماری سے متاثرہ مریضوں میں سے ایک بڑی تعداد رجسٹرڈ تک نہیں ہے۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں کی تشخیص ہی اس وقت ہوتی ہے، جب بیماری اپنے آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق پاکستان میں کئی مریضوں کو اپنی بیماری سے متعلق علم تک ہی نہیں ہوتا۔
پاکستان میں اس بیماری کے شکار افراد کو یہی معلوم نہیں کہ یہ بیماری لاعلاج ضرور ہے، تاہم اس کے باوجود علاج کے کچھ طریقوں کا استعمال کر کے ان کی زندگیوں کو دوام دیا جا سکتا ہے اور انہیں متعدد پیچیدگیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی پاکستانی صارفین کی جانب سے اس وائرس سے تحفظ کے لیے شعور و آگہی میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارف فرح ناز زاہدی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ پاکستان کو کس طرح ایچ آئی وی سے بچایا جا سکتا ہے؟
ایک اور صارف رمشا کنول کے مطابق پاکستان ایڈز سے متاثر ہو رہا ہے اور کراچی سب سے آگے ہے۔
ٹوئٹر صارف ماہم جی کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ تینتیس ہزار سے زائد افراد ایچ آئی وی کا شکار ہیں اور یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔